Surah Al-Baqarah With Urdu Translations Kanzul Irfan

If you want to read Surah Al-Baqarah with Urdu translation, then you have come to the right page. We have written Surah Al-Baqarah on this page with the easiest translation. We have written the translation of Kanzul Irfan, and this translation can be easily understood by everyone.

As you know, Surah Al-Baqarah is a very long Surah of the Quran, and it is completed in three parts. It has a total of 286 verses. Read this Surah in Urdu with fluency and remember us in your prayers. JazakAllah.

أعوذُ بِٱللَّهِ مِنَ ٱلشَّيۡطَٰنِ ٱلرَّجِيمِ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان ، رحمت والاہے ۔

الٓمّٓ(1)

الم۔

ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَیْبَ ﶈ فِیْهِ ۚۛ-هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَ(2)

وہ بلند رتبہ کتاب جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ۔اس میں ڈرنے والوں کے لئے ہدایت ہے۔

الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(3)

وہ لوگ جو بغیر دیکھے ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے کچھ(ہماری راہ میں ) خرچ کرتے ہیں ۔

وَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَۚ-وَ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَﭤ(4)

اور وہ ایمان لاتے ہیں اس پر جو تمہاری طرف نازل کیا اور جو تم سے پہلے نازل کیا گیا اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں ۔

اُولٰٓىٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْۗ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(5)

یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اوریہی لوگ کامیابی حاصل کرنے والے ہیں ۔

اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَوَآءٌ عَلَیْهِمْ ءَاَنْذَرْتَهُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ(6)

بیشک وہ لوگ جن کی قسمت میں کفر ہے ان کے لئے برابر ہے کہ آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں ،یہ ایمان نہیں لائیں گے۔

خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ عَلٰى سَمْعِهِمْؕ-وَ عَلٰۤى اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ٘-وَّ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ(7)

اللہ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہرلگادی ہے اور ان کی آنکھوں پرپردہ پڑا ہواہے اور ان کے لئے بہت بڑا عذاب ہے۔

وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ مَا هُمْ بِمُؤْمِنِیْنَﭥ(8)

اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اورآخرت کے دن پر ایمان لے آئے ہیں حالانکہ وہ ایمان والے نہیں ہیں ۔

یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ۚ-وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَﭤ(9)

یہ لوگ اللہ کو اور ایمان والوں کو فریب دینا چاہتے ہیں حالانکہ یہ صرف اپنے آپ کو فریب دے رہے ہیں اور انہیں شعور نہیں ۔

فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌۙ-فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًاۚ-وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ(10)

ان کے دلوں میں بیماری ہے تو اللہ نے ان کی بیماری میں اور اضافہ کردیا اور ان کے لئے ان کے جھوٹ بولنے کی وجہ سے دردناک عذاب ہے۔

وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِۙ-قَالُوْۤا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ(11)

اورجب ان سے کہا جائے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو کہتے ہیں ہم توصرف اصلاح کرنے والے ہیں ۔

اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُوْنَ وَ لٰـكِنْ لَّا یَشْعُرُوْنَ(12)

سن لو:بیشک یہی لوگ فساد پھیلانے والے ہیں مگر انہیں (اس کا)شعور نہیں ۔

وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَهَآءُؕ-اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَآءُ وَ لٰـكِنْ لَّا یَعْلَمُوْنَ(13)

اور جب ان سے کہا جائے کہ تم اسی طرح ایمان لاؤ جیسے اور لوگ ایمان لائے توکہتے ہیں :کیا ہم بیوقوفوں کی طرح ایمان لائیں ؟ سن لو: بیشک یہی لوگ بیوقوف ہیں مگر یہ جانتے نہیں ۔

وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْۤا اٰمَنَّاۚۖ-وَ اِذَا خَلَوْا اِلٰى شَیٰطِیْنِهِمْۙ-قَالُوْۤا اِنَّا مَعَكُمْۙ-اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَ(14)

اور جب یہ ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں :ہم ایمان لاچکے ہیں اور جب اپنے شیطانوں کے پاس تنہائی میں جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں ، ہم توصرف ہنسی مذاق کرتے ہیں ۔

اَللّٰهُ یَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَ یَمُدُّهُمْ فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ(15)

اللہ ان کی ہنسی مذاق کا انہیں بدلہ دے گا اور (ابھی)وہ انہیں مہلت دے رہا ہے کہ یہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں ۔

اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالْهُدٰى۪-فَمَا رَبِحَتْ تِّجَارَتُهُمْ وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ(16)

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدلی تو ان کی تجارت نے کوئی نفع نہ دیا اوریہ لوگ راہ جانتے ہی نہیں تھے۔

مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًاۚ-فَلَمَّاۤ اَضَآءَتْ مَاحَوْلَهٗ ذَهَبَ اللّٰهُ بِنُوْرِهِمْ وَ تَرَكَهُمْ فِیْ ظُلُمٰتٍ لَّا یُبْصِرُوْنَ(17)

ان کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے آگ روشن کی پھر جب اس آگ نے اس کے آس پاس کو روشن کردیا تواللہ ان کا نور لے گیا اور انہیں تاریکیوں میں چھوڑ دیا،انہیں کچھ دکھائی نہیں دے رہا۔

صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَرْجِعُوْنَ(18)

بہرے، گونگے، اندھے ہیں پس یہ لوٹ کر نہیں آئیں گے۔

اَوْ كَصَیِّبٍ مِّنَ السَّمَآءِ فِیْهِ ظُلُمٰتٌ وَّ رَعْدٌ وَّ بَرْقٌۚ-یَجْعَلُوْنَ اَصَابِعَهُمْ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِؕ-وَ اللّٰهُ مُحِیْطٌۢ بِالْكٰفِرِیْنَ(19)

یا (ان کی مثال) آسمان سے اترنے والی بارش کی طرح ہے جس میں تاریکیاں اور گرج اور چمک ہے ۔ یہ زور دار کڑک کی وجہ سے موت کے ڈر سے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس رہے ہیں حالانکہ اللہ کافروں کو گھیرے ہوئے ہے۔

یَكَادُ الْبَرْقُ یَخْطَفُ اَبْصَارَهُمْؕ-كُلَّمَاۤ اَضَآءَ لَهُمْ مَّشَوْا فِیْهِۗۙ-وَ اِذَاۤ اَظْلَمَ عَلَیْهِمْ قَامُوْاؕ-وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَ اَبْصَارِهِمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(20)

بجلی یوں معلوم ہوتی ہے کہ ان کی نگاہیں اچک کرلے جائے گی۔ (حالت یہ کہ)جب کچھ روشنی ہوئی تو اس میں چلنے لگے اور جب ان پر اندھیرا چھا گیا تو کھڑے رہ گئے اور اگراللہ چاہتا تو ان کے کان اور آنکھیں سلَب کر لیتا۔ بیشک اللہ ہر شے پر قادرہے۔

یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ(21)

اے لوگو!اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا۔ یہ امید کرتے ہوئے(عبادت کرو) کہ تمہیں پرہیزگاری مل جائے۔

الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآءَ بِنَآءً۪-وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخْرَجَ بِهٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقًا لَّكُمْۚ-فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(22)

جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور اس نے آسمان سے پانی اتارا پھر اس پانی کے ذریعے تمہارے کھانے کے لئے کئی پھل پیدا کئے تو تم جان بوجھ کر اللہ کے شریک نہ بناؤ۔

وَ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِهٖ۪-وَ ادْعُوْا شُهَدَآءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(23)

اور اگر تمہیں اس کتاب کے بارے میں کوئی شک ہو جو ہم نے اپنے خاص بندے پر نازل کی ہے تو تم اس جیسی ایک سورت بنا لاؤ اور اللہ کے علاوہ اپنے سب مددگاروں کو بلالو اگر تم سچے ہو۔

فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا وَ لَنْ تَفْعَلُوْا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ ۚۖ-اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَ(24)

پھر اگر تم یہ نہ کر سکو اور تم ہر گز نہ کر سکو گے تو اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔ وہ کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔

وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُؕ-كُلَّمَا رُزِقُوْا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِّزْقًاۙ-قَالُوْا هٰذَا الَّذِیْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُۙ-وَ اُتُوْا بِهٖ مُتَشَابِهًاؕ-وَ لَهُمْ فِیْهَاۤ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌۗۙ-وَّ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(25)

اور ان لوگوں کو خوشخبری دو جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کئے کہ ان کے لئے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ جب انہیں ان باغوں سے کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے، یہ تو وہی رزق ہے جو ہمیں پہلے دیا گیا تھا حالانکہ انہیں ملتا جلتا پھل (پہلے) دیا گیا تھا اور ان (جنتیوں) کے لئے ان باغوں میں پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور وہ ان باغوں میں ہمیشہ رہیں گے۔

اِنَّ اللّٰهَ لَا یَسْتَحْیٖۤ اَنْ یَّضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوْضَةً فَمَا فَوْقَهَاؕ-فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَیَعْلَمُوْنَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْۚ-وَ اَمَّا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَیَقُوْلُوْنَ مَا ذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِهٰذَا مَثَلًاۘ-یُضِلُّ بِهٖ كَثِیْرًاۙ-وَّ یَهْدِیْ بِهٖ كَثِیْرًاؕ-وَ مَا یُضِلُّ بِهٖۤ اِلَّا الْفٰسِقِیْنَ(26)

بیشک اللہ اس سے حیا نہیں فرماتا کہ مثال سمجھانے کے لئے کیسی ہی چیز کا ذکر فرمائے مچھر ہو یا اس سے بڑھ کر۔ بہرحال ایمان والے تو جانتے ہیں کہ یہ ان کے رب کی طرف سے حق ہے اور رہے کافر تو وہ کہتے ہیں ، اس مثال سے اللہ کی مراد کیا ہے؟ اللہ بہت سے لوگوں کواس کے ذریعے گمراہ کرتا ہے اور بہت سے لوگوں کو ہدایت عطا فرماتا ہے اور وہ اس کے ذریعے صرف نافرمانوں ہی کو گمراہ کرتا ہے۔

الَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مِیْثَاقِهٖ۪-وَ یَقْطَعُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ(27)

وہ لوگ جو اللہ کے وعدے کو پختہ ہونے کے بعد توڑ ڈالتے ہیں اوراس چیز کو کاٹتے ہیں جس کے جوڑنے کااللہ نے حکم دیا ہے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں تو یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔

كَیْفَ تَكْفُرُوْنَ بِاللّٰهِ وَ كُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْیَاكُمْۚ-ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یُحْیِیْكُمْ ثُمَّ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ(28)

تم کیسے اللہ کے منکر ہوسکتے ہو حالانکہ تم مردہ تھے تواس نے تمہیں پیدا کیا پھر وہ تمہیں موت دے گا پھر تمہیں زندہ کرے گا پھر اسی کی طرف تمہیں لوٹایا جائے گا۔

هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَكُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًاۗ-ثُمَّ اسْتَوٰۤى اِلَى السَّمَآءِ فَسَوّٰىهُنَّ سَبْعَ سَمٰوٰتٍؕ-وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ(29)

وہی ہے جس نے جو کچھ زمین میں ہے سب تمہارے لئے بنایا پھر اس نے آسمان کے بنانے کاقصد فرمایا تو ٹھیک سات آسمان بنائے اوروہ ہر شے کا خوب علم رکھتا ہے۔

وَ اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةًؕ-قَالُوْۤا اَتَجْعَلُ فِیْهَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْهَا وَ یَسْفِكُ الدِّمَآءَۚ-وَ نَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَ نُقَدِّسُ لَكَؕ-قَالَ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(30)

اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا: میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں تو انہوں نے عرض کیا : کیا تو زمین میں اسے نائب بنائے گا جو اس میں فساد پھیلائے گا اور خون بہائے گاحالانکہ ہم تیری حمد کرتے ہوئے تیری تسبیح کرتے ہیں اور تیری پاکی بیان کرتے ہیں ۔ فرمایا:بیشک میں وہ جانتاہوں جو تم نہیں جانتے۔

وَ عَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلٰٓىٕكَةِۙ-فَقَالَ اَنْۢبِـٴُـوْنِیْ بِاَسْمَآءِ هٰۤؤُلَآءِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(31)

اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام اشیاء کے نام سکھادیے پھر ان سب اشیاء کو فرشتوں کے سامنے پیش کرکے فرمایا: اگر تم سچے ہو تو ان کے نام تو بتاؤ۔

قَالُوْا سُبْحٰنَكَ لَا عِلْمَ لَنَاۤ اِلَّا مَا عَلَّمْتَنَاؕ-اِنَّكَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ(32)

(فرشتوں نے)عرض کی: (اے اللہ !)تو پاک ہے ۔ ہمیں تو صرف اتنا علم ہے جتنا تو نے ہمیں سکھا دیا ، بے شک تو ہی علم والا، حکمت والا ہے۔

قَالَ یٰۤاٰدَمُ اَنْۢبِئْهُمْ بِاَسْمَآىٕهِمْۚ-فَلَمَّاۤ اَنْۢبَاَهُمْ بِاَسْمَآىٕهِمْۙ-قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ غَیْبَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِۙ-وَ اَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَ مَا كُنْتُمْ تَكْتُمُوْنَ(33)

(پھر اللہ نے)فرمایا: اے آدم!تم انہیں ان اشیاء کے نام بتادو۔ تو جب آدم نے انہیں ان اشیاء کے نام بتادیئے تو(اللہ نے)فرمایا :(اے فرشتو!)کیا میں نے تمہیں نہ کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی تمام چھپی چیزیں جانتا ہوں اور میں جانتا ہوں جو کچھ تم ظاہر کرتے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو۔

وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَؕ-اَبٰى وَ اسْتَكْبَرَ ﱪ وَ كَانَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ(34)

اور یاد کرو جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے علاوہ سب نے سجدہ کیا ۔اس نے انکار کیا اور تکبرکیا اور کافر ہوگیا۔

وَ قُلْنَا یٰۤاٰدَمُ اسْكُنْ اَنْتَ وَ زَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَ كُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَیْثُ شِئْتُمَا۪-وَ لَا تَقْرَبَا هٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُوْنَا مِنَ الظّٰلِمِیْنَ(35)

اور ہم نے فرمایا: اے آدم!تم اورتمہاری بیوی جنت میں رہو اوربغیر روک ٹوک کے جہاں تمہارا جی چاہے کھاؤ البتہ اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ حد سے بڑھنے والوں میں شامل ہوجاؤ گے۔

فَاَزَلَّهُمَا الشَّیْطٰنُ عَنْهَا فَاَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِیْهِ۪-وَ قُلْنَا اهْبِطُوْا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّۚ-وَ لَكُمْ فِی الْاَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَّ مَتَاعٌ اِلٰى حِیْنٍ(36)

توشیطان نے ان دونوں کو جنت سے لغزش دی پس انہیں وہاں سے نکلوا دیا جہاں وہ رہتے تھے اور ہم نے فرمایا :تم نیچے اترجاؤ۔ تم ایک دوسرے کے دشمن بنو گے اور تمہارے لئے ایک خاص وقت تک زمین میں ٹھکانہ اور (زندگی گزارنے کا)سامان ہے۔

فَتَلَقّٰۤى اٰدَمُ مِنْ رَّبِّهٖ كَلِمٰتٍ فَتَابَ عَلَیْهِؕ-اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ(37)

پھر آدم نے اپنے رب سے کچھ کلمات سیکھ لئے تو اللہ نے اس کی توبہ قبول کی۔ بیشک وہی بہت توبہ قبول کرنے والا بڑامہربان ہے۔

قُلْنَا اهْبِطُوْا مِنْهَا جَمِیْعًاۚ-فَاِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ مِّنِّیْ هُدًى فَمَنْ تَبِـعَ هُدَایَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(38)

ہم نے فرمایا: تم سب جنت سے اتر جاؤ پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کی پیروی کریں گے انہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(39)

اور وہ جو کفر کریں گے اور میری آیتوں کوجھٹلائیں گے وہ دوزخ والے ہوں گے،وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔

یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَوْفُوْا بِعَهْدِیْۤ اُوْفِ بِعَهْدِكُمْۚ-وَ اِیَّایَ فَارْهَبُوْنِ(40)

اے یعقوب کی اولاد! یاد کرو میرا وہ احسان جو میں نے تم پر کیا اور میراعہد پورا کرو میں تمہاراعہد پورا کروں گا اورصرف مجھ سے ڈرو۔

۴۱ وَ اٰمِنُوْا بِمَاۤ اَنْزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَ لَا تَكُوْنُوْۤا اَوَّلَ كَافِرٍۭ بِهٖ۪-وَ لَا تَشْتَرُوْا بِاٰیٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلًا٘-وَّ اِیَّایَ فَاتَّقُوْنِ(41)

اور ایمان لاؤ اس (کتاب )پر جو میں نے اتاری ہے وہ تمہارے پاس موجود کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے اور سب سے پہلے اس کا انکار کرنے والے نہ بنو اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑی قیمت نہ وصول کرو اور مجھ ہی سے ڈرو۔

۴۲ وَ لَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَ تَكْتُمُوا الْحَقَّ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(42)

اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ اور جان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ۔

۴۳ وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(43)

اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔

۴۴ اَتَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَ تَنْسَوْنَ اَنْفُسَكُمْ وَ اَنْتُمْ تَتْلُوْنَ الْكِتٰبَؕ-اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ(44)

کیا تم لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھولتے ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو تو کیا تمہیں عقل نہیں۔

۴۵ وَ اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-وَ اِنَّهَا لَكَبِیْرَةٌ اِلَّا عَلَى الْخٰشِعِیْنَ(45)

اور صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو اور بیشک نماز ضرور بھاری ہے مگر ان پر جو دل سے میری طرف جھکتے ہیں۔

۴۶ الَّذِیْنَ یَظُنُّوْنَ اَنَّهُمْ مُّلٰقُوْا رَبِّهِمْ وَ اَنَّهُمْ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ(46)

جنہیں یقین ہے کہ انہیں اپنے رب سے ملنا ہے اور انہیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔

۴۷ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(47)

اے یعقوب کی اولاد! یاد کرو میرا وہ احسان جو میں نے تم پر کیا اور یہ کہ میں نے تمہیں اس سارے زمانے پر فضیلت عطا فرمائی۔

۴۸ وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْــٴًـا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَّ لَا یُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ(48)

اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی جان کسی دوسرے کی طرف سے بدلہ نہ دے گی اور نہ کوئی سفارش مانی جائے گی اور نہ اس سے کوئی معاوضہ لیا جائے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔

۴۹ وَ اِذْ نَجَّیْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یُذَبِّحُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْؕ-وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ(49)

اور (یاد کرو) جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی جو تمہیں بہت برا عذاب دیتے تھے، تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ چھوڑ دیتے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی۔

۵۰ وَ اِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَاَنْجَیْنٰكُمْ وَ اَغْرَقْنَاۤ اٰلَ فِرْعَوْنَ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ(50)

اور (یاد کرو) جب ہم نے تمہارے لئے دریا کو پھاڑ دیا تو ہم نے تمہیں بچا لیا اور فرعونیوں کو تمہاری آنکھوں کے سامنے غرق کردیا۔

وَ اِذْ وٰعَدْنَا مُوْسٰۤى اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَ(51)

اور یاد کرو جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ فرمایا پھر اس کے پیچھے تم نے بچھڑے کی پوجا شروع کردی اور تم واقعی ظالم تھے۔

ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(52)

پھر اس کے بعد ہم نے تمہیں معافی عطا فرمائی تاکہ تم شکر ادا کرو۔

وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(53)

اور یاد کرو جب ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں فرق کرنا تاکہ تم ہدایت پاجاؤ۔

وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ یٰقَوْمِ اِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ اَنْفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوْبُوْۤا اِلٰى بَارِ ىٕكُمْ فَاقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ عِنْدَ بَارِىٕكُمْؕ- فَتَابَ عَلَیْكُمْؕ-اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ(54)

اور یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم تم نے بچھڑے (کو معبود) بناکر اپنی جانوں پر ظلم کیا لہٰذا (اب) اپنے پیدا کرنے والے کی بارگاہ میں توبہ کرو (یوں) کہ تم اپنے لوگوں کو قتل کرو۔ یہ تمہارے پیدا کرنے والے کے نزدیک تمہارے لیے بہتر ہے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی، بیشک وہی بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔

وَ اِذْ قُلْتُمْ یٰمُوْسٰى لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى نَرَى اللّٰهَ جَهْرَةً فَاَخَذَتْكُمُ الصّٰعِقَةُ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ(55)

اور یاد کرو جب تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم ہرگز تمہارا یقین نہ کریں گے جب تک اعلانیہ خدا کو نہ دیکھ لیں تو تمہارے دیکھتے ہی دیکھتے تمہیں کڑک نے پکڑ لیا۔

ثُمَّ بَعَثْنٰكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(56)

پھر تمہاری موت کے بعد ہم نے تمہیں زندہ کیا تاکہ تم شکر ادا کرو۔

وَ ظَلَّلْنَا عَلَیْكُمُ الْغَمَامَ وَ اَنْزَلْنَا عَلَیْكُمُ الْمَنَّ وَ السَّلْوٰىؕ-كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْؕ-وَ مَا ظَلَمُوْنَا وَ لٰـكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ(57)

اور ہم نے تمہارے اوپر بادل کو سایہ بنا دیا اور تمہارے اوپر من اور سلویٰ اتارا (کہ) ہماری دی ہوئی پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور انہوں نے ہمارا کچھ نہ بگاڑا بلکہ اپنی جانوں پر ہی ظلم کرتے رہے۔

وَ اِذْ قُلْنَا ادْخُلُوْا هٰذِهِ الْقَرْیَةَ فَكُلُوْا مِنْهَا حَیْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَّ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَّ قُوْلُوْا حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطٰیٰكُمْؕ-وَ سَنَزِیْدُ الْمُحْسِنِیْنَ(58)

اور جب ہم نے انہیں کہا کہ اس شہر میں داخل ہوجاؤ پھر اس میں جہاں چاہو بے روک ٹوک کھاؤ اور دروازے میں سجدہ کرتے داخل ہونا اور کہتے رہنا، ہمارے گناہ معاف ہوں، ہم تمہاری خطائیں بخش دیں گے اور عنقریب ہم نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ عطا فرمائیں گے۔

فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَهُمْ فَاَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا رِجْزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ(59)

پھر ان ظالموں نے جو اُن سے کہا گیا تھا اسے ایک دوسری بات سے بدل دیا تو ہم نے آسمان سے ان ظالموں پر عذاب نازل کردیا کیونکہ یہ نافرمانی کرتے رہے تھے۔

وَ اِذِ اسْتَسْقٰى مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْحَجَرَؕ-فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَیْنًاؕ-قَدْ عَلِمَ كُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْؕ-كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا مِنْ رِّزْقِ اللّٰهِ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(60)

اور یاد کرو، جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لئے پانی طلب کیا تو ہم نے فرمایا کہ پتھر پر اپنا عصا مارو، تو فوراً اس میں سے بارہ چشمے بہہ نکلے (اور) ہر گروہ نے اپنے پانی پینے کی جگہ کو پہچان لیا (اور ہم نے فرمایا کہ) اللہ کا رزق کھاؤ اور پیو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔

وَ اِذْ قُلْتُمْ یٰمُوْسٰى لَنْ نَّصْبِرَ عَلٰى طَعَامٍ وَّاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُخْرِ جْ لَنَا مِمَّا تُنْۢبِتُ الْاَرْضُ مِنْۢ بَقْلِهَا وَ قِثَّآىٕهَا وَ فُوْمِهَا وَ عَدَسِهَا وَ بَصَلِهَاؕ-قَالَ اَتَسْتَبْدِلُوْنَ الَّذِیْ هُوَ اَدْنٰى بِالَّذِیْ هُوَ خَیْرٌؕ-اِهْبِطُوْا مِصْرًا فَاِنَّ لَكُمْ مَّا سَاَلْتُمْؕ-وَ ضُرِبَتْ عَلَیْهِمُ الذِّلَّةُ وَ الْمَسْكَنَةُۗ-وَ بَآءُوْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰهِؕ- ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَانُوْا یَكْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَ یَقْتُلُوْنَ النَّبِیّٖنَ بِغَیْرِ الْحَقِّؕ-ذٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَّ كَانُوْا یَعْتَدُوْنَ(61)

اور جب تم نے کہا :اے موسیٰ! ہم ایک کھانے پر ہرگز صبر نہیں کرسکتے۔ لہٰذا آپ اپنے رب سے دعاکیجئے کہ ہمارے لئے وہ چیزیں نکالے جو زمین اگاتی ہے جیسے ساگ اور ککڑی اور گندم اور مسور کی دال اور پیاز۔ فرمایا: کیا تم بہتر چیز کے بدلے میں گھٹیا چیزیں مانگتے ہو۔ (اچھا پھر ) ملک ِمصریا کسی شہر میں قیام کرو، وہاں تمہیں وہ سب کچھ ملے گا جو تم نے مانگا ہے اور ان پر ذلت اور غربت مسلط کردی گئی اوروہ خدا کے غضب کے مستحق ہوگئے۔ یہ ذلت و غربت اس وجہ سے تھی کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور انبیاء کو ناحق شہید کرتے تھے۔ (اور)یہ اس وجہ سے تھی کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ مسلسل سرکشی کررہے تھے۔

اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَادُوْا وَ النَّصٰرٰى وَ الصّٰبِـٕیْنَ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(62)

بیشک ایمان والوں نیزیہودیوں اورعیسائیوں اور ستاروں کی پوجا کرنے والوں میں سے جو بھی سچے دل سے اللہ پر اورآخرت کے دن پر ایمان لے آئیں اور نیک کام کریں توان کا ثواب ان کے رب کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ وَ رَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّوْرَؕ-خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ(63)

اور یاد کروجب ہم نے تم سے عہد لیا اور تمہار ے سروں پر طورپہاڑ کو معلق کردیا(اور کہا کہ) مضبوطی سے تھامو اس (کتاب) کو جو ہم نے تمہیں عطا کی ہے اور جو کچھ اس میں بیان کیا گیا ہے اسے یاد کرواس امید پر کہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔

ثُمَّ تَوَلَّیْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَۚ-فَلَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ لَكُنْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ(64)

اس کے بعد پھر تم نے روگردانی اختیار کی تو اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاتے۔

وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِی السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِـٕیْنَ(65)

اور یقیناً تمہیں معلوم ہیں وہ لوگ جنہوں نے تم میں سے ہفتہ کے دن میں سرکشی کی۔ تو ہم نے ان سے کہا کہ دھتکارے ہوئے بندر بن جاؤ۔

فَجَعَلْنٰهَا نَكَالًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهَا وَ مَا خَلْفَهَا وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ(66)

تو ہم نے یہ واقعہ اس وقت کے لوگوں اور ان کے بعد والوں کے لیے عبرت اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت بنادیا۔

وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖۤ اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تَذْبَحُوْا بَقَرَةًؕ-قَالُوْۤا اَتَتَّخِذُنَا هُزُوًاؕ-قَالَ اَعُوْذُ بِاللّٰهِ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْجٰهِلِیْنَ(67)

اور یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے فرمایا: بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو تو انہوں نے کہا کہ کیا آپ ہمارے ساتھ مذاق کرتے ہیں ؟ موسیٰ نے فرمایا، ’’میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں کہ میں جاہلوں میں سے ہوجاؤں ۔

قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا هِیَ ؕ-قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَّ لَا بِكْرٌؕ-عَوَانٌۢ بَیْنَ ذٰلِكَؕ-فَافْعَلُوْا مَا تُؤْمَرُوْنَ(68)

انہوں نے کہا کہ آپ اپنے رب سے دعا کیجئے کہ وہ ہمیں بتادے کہ وہ گائے کیسی ہے؟ فرمایا: اللہ فرماتا ہے کہ وہ ایک ایسی گائے ہے جو نہ توبوڑھی ہے اور نہ بالکل کم عمربلکہ ان دونوں کے درمیان درمیان ہو۔ تو وہ کرو جس کا تمہیں حکم دیا جارہا ہے۔

قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا لَوْنُهَاؕ-قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَآءُۙ-فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النّٰظِرِیْنَ(69)

انہوں نے کہا: آپ اپنے رب سے دعا کیجئے کہ وہ ہمیں بتادے، اس گائے کا رنگ کیا ہے؟ فرمایاکہ اللہ فرماتا ہے کہ وہ پیلے رنگ کی گائے ہے جس کا رنگ بہت گہرا ہے۔ وہ گائے دیکھنے والوں کو خوشی دیتی ہے۔

قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا هِیَۙ-اِنَّ الْبَقَرَ تَشٰبَهَ عَلَیْنَاؕ-وَ اِنَّاۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ لَمُهْتَدُوْنَ(70)

انہوں نے کہا: آپ اپنے رب سے دعا کیجئے کہ ہمارے لئے واضح طور پر بیان کردے کہ وہ گائے کیسی ہے؟ کیونکہ بیشک گائے ہم پر مشتبہ ہوگئی ہے اور اگراللہ چاہے گا تو یقینا ہم راہ پالیں گے۔

قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُوْلٌ تُثِیْرُ الْاَرْضَ وَ لَا تَسْقِی الْحَرْثَۚ-مُسَلَّمَةٌ لَّا شِیَةَ فِیْهَاؕ-قَالُوا الْــٴٰـنَ جِئْتَ بِالْحَقِّؕ-فَذَبَحُوْهَا وَ مَا كَادُوْا یَفْعَلُوْنَ(71)

(موسٰی نے) فرمایا: اللہ فرماتا ہے کہ وہ ایک ایسی گائے ہے جس سے یہ خدمت نہیں لی جاتی کہ وہ زمین میں ہل چلائے اور نہ وہ کھیتی کو پانی دیتی ہے۔ بالکل بے عیب ہے، اس میں کوئی داغ نہیں۔ (یہ سن کر) انہوں نے کہا: اب آپ بالکل صحیح بات لائے ہیں۔ پھر انہوں نے اس گائے کو ذبح کیا حالانکہ وہ ذبح کرتے معلوم نہ ہوتے تھے۔

وَ اِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادّٰرَءْتُمْ فِیْهَاؕ-وَ اللّٰهُ مُخْرِ جٌ مَّا كُنْتُمْ تَكْتُمُوْنَ(72)

اور یاد کرو جب تم نے ایک شخص کو قتل کردیا پھر اس کا الزام کسی دوسرے پر ڈالنے لگے حالانکہ اللہ ظاہر کرنے والا تھااس کو جسے تم چھپا رہے تھے۔

فَقُلْنَا اضْرِبُوْهُ بِبَعْضِهَاؕ-كَذٰلِكَ یُحْیِ اللّٰهُ الْمَوْتٰىۙ-وَ یُرِیْكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ(73)

تو ہم نے فرمایا (کہ) اس مقتول کو اس گائے کا ایک ٹکڑا مارو۔ اسی طرح اللہ مُردوں کو زندہ کرے گا۔ اور وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھ جاؤ۔

ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ فَهِیَ كَالْحِجَارَةِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَةًؕ-وَ اِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا یَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْاَنْهٰرُؕ-وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَشَّقَّقُ فَیَخْرُ جُ مِنْهُ الْمَآءُؕ-وَ اِنَّ مِنْهَا لَمَا یَهْبِطُ مِنْ خَشْیَةِ اللّٰهِؕ-وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ(74)

پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے تو وہ پتھروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ سخت ہیں اور پتھروں میں تو کچھ وہ ہیں جن سے ندیاں بہہ نکلتی ہیں اور کچھ وہ ہیں کہ جب پھٹ جاتے ہیں تو ان سے پانی نکلتا ہے اور کچھ وہ ہیں جو اللہ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور اللہ تمہارے اعمال سے ہرگز بے خبر نہیں۔

اَفَتَطْمَعُوْنَ اَنْ یُّؤْمِنُوْا لَكُمْ وَ قَدْ كَانَ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ یَسْمَعُوْنَ كَلٰمَ اللّٰهِ ثُمَّ یُحَرِّفُوْنَهٗ مِنْۢ بَعْدِ مَا عَقَلُوْهُ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ(75)

تو اے مسلمانو!کیا تم یہ امید رکھتے ہو کہ یہ تمہاری وجہ سے ایمان لے آئیں گے حالانکہ ان میں ایک گروہ وہ تھا کہ وہ اللہ کا کلام سنتے تھے اور پھر اسے سمجھ لینے کے بعد جان بوجھ کر بدل دیتے تھے۔

وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْۤا اٰمَنَّا ۚۖ-وَ اِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍ قَالُوْۤا اَتُحَدِّثُوْنَهُمْ بِمَا فَتَحَ اللّٰهُ عَلَیْكُمْ لِیُحَآجُّوْكُمْ بِهٖ عِنْدَ رَبِّكُمْؕ-اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ(76)

اور جب یہ مسلمانوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لاچکے ہیں اور جب آپس میں اکیلے ہوتے ہیں توکہتے ہیں : کیا ان کے سامنے وہ علم بیان کرتے ہو جو اللہ نے تمہارے او پر کھولا ہے؟ تاکہ اس کے ذریعے یہ تمہارے رب کی بارگاہ میں تمہارے اوپر حجت قائم کریں۔ کیا تمہیں عقل نہیں؟

اَوَ لَا یَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ(77)

کیا یہ اتنی بات نہیں جانتے کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں۔

وَ مِنْهُمْ اُمِّیُّوْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ الْكِتٰبَ اِلَّاۤ اَمَانِیَّ وَ اِنْ هُمْ اِلَّا یَظُنُّوْنَ(78)

اور ان میں کچھ اَن پڑھ ہیں جو کتاب کو نہیں جانتے مگر زبانی پڑھ لینا یا کچھ اپنی من گھڑت اوریہ صرف خیال و گمان میں پڑے ہوئے ہیں۔

فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ یَكْتُبُوْنَ الْكِتٰبَ بِاَیْدِیْهِمْۗ-ثُمَّ یَقُوْلُوْنَ هٰذَا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ لِیَشْتَرُوْا بِهٖ ثَمَنًا قَلِیْلًاؕ-فَوَیْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا كَتَبَتْ اَیْدِیْهِمْ وَ وَیْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا یَكْسِبُوْنَ(79)

تو بربادی ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں پھر کہتے ہیں : یہ خداکی طرف سے ہے کہ اس کے بدلے میں تھوڑی سی قیمت حاصل کرلیں توان لوگوں کے لئے ان کے ہاتھوں کے لکھے ہوئے کی وجہ سے ہلاکت ہے اور ان کے لئے ان کی کمائی کی وجہ سے تباہی و بربادی ہے۔

وَ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَیَّامًا مَّعْدُوْدَةًؕ-قُلْ اَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللّٰهِ عَهْدًا فَلَنْ یُّخْلِفَ اللّٰهُ عَهْدَهٗۤ اَمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(80)

اور بولے: ہمیں تو آگ ہرگز نہ چھوئے گی مگر گنتی کے چنددن۔ اے حبیب! تم فرمادو: کیا تم نے خدا سے کوئی وعدہ لیا ہوا ہے؟ (اگر ایسا ہے، پھر) تو اللہ ہرگز وعدہ خلافی نہیں کرے گا بلکہ تم اللہ پر وہ بات کہہ رہے ہو جس کا تمہیں علم نہیں۔

بَلٰى مَنْ كَسَبَ سَیِّئَةً وَّ اَحَاطَتْ بِهٖ خَطِیْٓــٴَـتُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(81)

کیوں نہیں ، جس نے گناہ کمایا اور اس کی خطا نے اس کا گھیراؤ کرلیا تو وہی لوگ جہنمی ہیں ، وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔

وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(82)

اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ جنت والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا۔

وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ لَا تَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰهَ- وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ قُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَّ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَؕ-ثُمَّ تَوَلَّیْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْكُمْ وَ اَنْتُمْ مُّعْرِضُوْنَ(83)

اور یاد کروجب ہم نے بنی اسرائیل سے عہدلیا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ (اچھا سلوک کرو) اور لوگوں سے اچھی بات کہو اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو (لیکن) پھر تم میں سے چند آدمیوں کے علاوہ سب پھر گئے اور تم (ویسے ہی اللہ کے احکام سے) منہ موڑنے والے ہو۔

وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُوْنَ دِمَآءَكُمْ وَ لَا تُخْرِجُوْنَ اَنْفُسَكُمْ مِّنْ دِیَارِكُمْ ثُمَّ اَقْرَرْتُمْ وَ اَنْتُمْ تَشْهَدُوْنَ(84)

اور یاد کرو جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں کسی کا خون نہ بہانا اور اپنے لوگوں کو اپنی بستیوں سے نہ نکالنا پھر تم نے اقرار بھی کرلیا اور تم (خوداس کے) گواہ ہو۔

ثُمَّ اَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ تَقْتُلُوْنَ اَنْفُسَكُمْ وَ تُخْرِجُوْنَ فَرِیْقًا مِّنْكُمْ مِّنْ دِیَارِهِمْ٘-تَظٰهَرُوْنَ عَلَیْهِمْ بِالْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِؕ-وَ اِنْ یَّاْتُوْكُمْ اُسٰرٰى تُفٰدُوْهُمْ وَ هُوَ مُحَرَّمٌ عَلَیْكُمْ اِخْرَاجُهُمْؕ-اَفَتُؤْمِنُوْنَ بِبَعْضِ الْكِتٰبِ وَ تَكْفُرُوْنَ بِبَعْضٍۚ-فَمَا جَزَآءُ مَنْ یَّفْعَلُ ذٰلِكَ مِنْكُمْ اِلَّا خِزْیٌ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یُرَدُّوْنَ اِلٰۤى اَشَدِّ الْعَذَابِؕ-وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ(85)

پھر یہ تم ہی ہو جو اپنے لوگوں کو قتل (بھی) کرنے لگے اور اپنے میں سے ایک گروہ کو ان کے وطن سے (بھی) نکالنے لگے، تم ان کے خلاف گناہ اور زیادتی کے کاموں میں مدد (بھی) کرتے ہواور اگر وہی قیدی ہو کر تمہارے پاس آئیں تو تم معاوضہ دے کر انہیں چھڑا لیتے ہو حالانکہ تمہارے اوپر تو ان کا نکالنا ہی حرام ہے۔ تو کیا تم اللہ کے بعض احکامات کو مانتے ہو اور بعض سے انکار کرتے ہو؟ تو جو تم میں ایسا کرے اس کا بدلہ دنیوی زندگی میں ذلت و رسوائی کے سوا اور کیا ہے اور قیامت کے دن انہیں شدید ترین عذاب کی طرف لوٹایا جائے گا اور اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں۔

اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَةِ٘-فَلَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ(86)

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی خرید لی تو ان سے نہ تو عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ ہی ان کی مدد کی جائے گی۔

وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ قَفَّیْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ بِالرُّسُلِ٘-وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِؕ-اَفَكُلَّمَا جَآءَكُمْ رَسُوْلٌۢ بِمَا لَا تَهْوٰۤى اَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْۚ-فَفَرِیْقًا كَذَّبْتُمْ٘-وَ فَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ(87)

اور بے شک ہم نے موسٰی کو کتاب عطا کی اور اس کے بعد پے در پے رسول بھیجے اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو کھلی نشانیاں عطا فرمائیں اور پاک روح کے ذریعے ان کی مدد کی تو (اے بنی اسرائیل!) کیا (تمہارا یہ معمول نہیں ہے؟ کہ) جب کبھی تمہارے پاس کوئی رسول ایسے احکام لے کر تشریف لایا جنہیں تمہارے دل پسند نہیں کرتے تھے تو تم تکبر کرتے تھے پھر ان (انبیاء میں سے) ایک گروہ کو تم جھٹلاتے تھے اور ایک گروہ کو شہید کردیتے تھے۔

وَ قَالُوْا قُلُوْبُنَا غُلْفٌؕ-بَلْ لَّعَنَهُمُ اللّٰهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِیْلًا مَّا یُؤْمِنُوْنَ(88)

اور یہودیوں نے کہا: ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں بلکہ اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کردی ہے تو ان میں سے تھوڑے لوگ ہی ایمان لاتے ہیں۔

وَ لَمَّا جَآءَهُمْ كِتٰبٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْۙ-وَ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُوْنَ عَلَى الَّذِیْنَ كَفَرُوْاۚ-فَلَمَّا جَآءَهُمْ مَّا عَرَفُوْا كَفَرُوْا بِهٖ٘-فَلَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ(89)

اور جب ان کے پاس اللہ کی وہ کتاب آئی جو ان کے پاس (موجود) کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے اور اس سے پہلے یہ اسی نبی کے وسیلہ سے کافروں کے خلاف فتح مانگتے تھے تو جب ان کے پاس وہ جانا پہچانا نبی تشریف لے آیا تواس کے منکر ہوگئے تو اللہ کی لعنت ہو انکار کرنے والوں پر۔

بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهٖۤ اَنْفُسَهُمْ اَنْ یَّكْفُرُوْا بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ بَغْیًا اَنْ یُّنَزِّلَ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖۚ-فَبَآءُوْ بِغَضَبٍ عَلٰى غَضَبٍؕ-وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ(90)

انہوں نے اپنی جانوں کا کتنا برا سودا کیا کہ اللہ نے جو نازل فرمایا ہے اس کا انکار کررہے ہیں اس حسد کی وجہ سے کہ اللہ اپنے فضل سے اپنے جس بندے پر چاہتا ہے وحی نازل فرماتا ہے تو یہ لوگ غضب پر غضب کے مستحق ہوگئے اور کافروں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔

وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ قَالُوْا نُؤْمِنُ بِمَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْنَا وَ یَكْفُرُوْنَ بِمَا وَرَآءَهٗۗ-وَ هُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَهُمْؕ-قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُوْنَ اَنْۢبِیَآءَ اللّٰهِ مِنْ قَبْلُ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(91)

اور جب ان سے کہا جائے کہ اس پر ایمان لاؤ جو اللہ نے نازل فرمایا ہے تو کہتے ہیں : ہم اسی پر ایمان لاتے ہیں جو ہمارے اوپر نازل کیا گیا اور وہ تورات کے علاوہ دیگر کا انکار کرتے ہیں حالانکہ وہ(قرآن) بھی حق ہے ان کے پاس موجود(کتاب) کی تصدیق کرنے والا ہے۔ اے محبوب! تم فرما دو کہ (اے یہودیو! )اگر تم ایمان والے تھے تو پھر پہلے تم اللہ کے نبیوں کو کیوں شہید کرتے تھے؟۔

وَ لَقَدْ جَآءَكُمْ مُّوْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَ(92)

اور بیشک تمہارے پاس موسیٰ روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے پھر تم نے اس کے بعد بچھڑے کو معبود بنالیا اور تم ظالم تھے۔

وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ وَ رَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّوْرَؕ-خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اسْمَعُوْاؕ-قَالُوْا سَمِعْنَا وَ عَصَیْنَاۗ-وَ اُشْرِبُوْا فِیْ قُلُوْبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْؕ-قُلْ بِئْسَمَا یَاْمُرُكُمْ بِهٖۤ اِیْمَانُكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(93)

اور (یاد کرو)جب ہم نے تم سے عہد لیا او ر کوہِ طور کو تمہارے سروں پر بلند کردیا(اور فرمایا)مضبوطی سے تھام لو اس کو جوہم نے تمہیں عطا کی ہے اور سنو۔ انہوں نے کہا: ہم نے سنا اور نہ مانا اور ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں میں توبچھڑا رچا ہوا تھا۔ اے محبوب! تم فرمادو: اگر تم ایمان والے ہو تو تمہارا ایمان تمہیں کتنا برا حکم دیتا ہے۔

قُلْ اِنْ كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ اللّٰهِ خَالِصَةً مِّنْ دُوْنِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(94)

اے محبوب!تم فرمادو: اگر دوسرے لوگوں کو چھوڑ کر آخرت کا گھر اللہ کے نزدیک خالص تمہارے ہی لئے ہے تو اگر تم سچے ہوتو موت کی تمنا تو کرو۔

وَ لَنْ یَّتَمَنَّوْهُ اَبَدًۢا بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ(95)

اوراپنی بداعمالیوں کی وجہ سے یہ ہرگز کبھی موت کی تمنا نہ کریں گے اور اللہ ظالموں کوخوب جانتا ہے۔

وَ لَتَجِدَنَّهُمْ اَحْرَصَ النَّاسِ عَلٰى حَیٰوةٍۚۛ-وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْاۚۛ-یَوَدُّ اَحَدُهُمْ لَوْ یُعَمَّرُ اَلْفَ سَنَةٍۚ-وَ مَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهٖ مِنَ الْعَذَابِ اَنْ یُّعَمَّرَؕ-وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ(96)

اور بیشک تم ضرور انہیں پاؤ گے کہ سب لوگوں سے زیادہ جینے کی ہوس رکھتے ہیں اور مشرکوں میں سے ایک (گروہ)تمنا کرتاہے کہ کاش اسے ہزار سال کی زندگی دیدی جائے حالانکہ اتنی عمر کا دیا جانابھی اسے عذاب سے دور نہ کرسکے گا اور اللہ ان کے تمام اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے۔

قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰى قَلْبِكَ بِاِذْنِ اللّٰهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ وَ هُدًى وَّ بُشْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ(97)

اے محبوب!تم فرمادو :جو کوئی جبرئیل کا دشمن ہو(توہو)پس بیشک اس نے توتمہارے دل پر اللہ کے حکم سے یہ اتارا ہے، جو اپنے سے پہلے موجود کتابوں کی تصدیق فرمانے والا ہے اور ایمان والوں کے لئے ہدایت اور بشارت ہے۔

مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّلّٰهِ وَ مَلٰٓىٕكَتِهٖ وَ رُسُلِهٖ وَ جِبْرِیْلَ وَ مِیْكٰىلَ فَاِنَّ اللّٰهَ عَدُوٌّ لِّلْكٰفِرِیْنَ(98)

جو کوئی اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اورجبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو اللہ کافروں کا دشمن ہے۔

وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍۚ-وَ مَا یَكْفُرُ بِهَاۤ اِلَّا الْفٰسِقُوْنَ(99)

اور بیشک ہم نے تمہاری طرف روشن آیتیں نازل کیں اور ان کا انکار صرف نافرمان ہی کرتے ہیں ۔

اَوَ كُلَّمَا عٰهَدُوْا عَهْدًا نَّبَذَهٗ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْؕ-بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ(100)

اور جب کبھی انہوں نے کوئی عہدکیا تو ان میں سے ایک گروہ نے اس عہد کو پھینک دیا بلکہ ان میں سے اکثر مانتے ہی نہیں ۔

وَ لَمَّا جَآءَهُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِیْقٌ مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَۗۙ-كِتٰبَ اللّٰهِ وَرَآءَ ظُهُوْرِهِمْ كَاَنَّهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ(101)

اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے ایک رسول تشریف لایاجو ان کی کتابوں کی تصدیق فرمانے والا ہے تواہلِ کتاب میں سے ایک گروہ نے اللہ کی کتاب کو پیٹھ پیچھے یوں پھینک دیا گویا وہ کچھ جانتے ہی نہیں ہیں ۔

وَ اتَّبَعُوْا مَا تَتْلُوا الشَّیٰطِیْنُ عَلٰى مُلْكِ سُلَیْمٰنَۚ-وَ مَا كَفَرَ سُلَیْمٰنُ وَ لٰـكِنَّ الشَّیٰطِیْنَ كَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَۗ-وَ مَاۤ اُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَیْنِ بِبَابِلَ هَارُوْتَ وَ مَارُوْتَؕ-وَ مَا یُعَلِّمٰنِ مِنْ اَحَدٍ حَتّٰى یَقُوْلَاۤ اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْؕ-فَیَتَعَلَّمُوْنَ مِنْهُمَا مَا یُفَرِّقُوْنَ بِهٖ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ زَوْجِهٖؕ-وَ مَا هُمْ بِضَآرِّیْنَ بِهٖ مِنْ اَحَدٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِؕ-وَ یَتَعَلَّمُوْنَ مَا یَضُرُّهُمْ وَ لَا یَنْفَعُهُمْؕ-وَ لَقَدْ عَلِمُوْا لَمَنِ اشْتَرٰىهُ مَا لَهٗ فِی الْاٰخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ﳴ وَ لَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهٖۤ اَنْفُسَهُمْؕ-لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ(102)

اور یہ سلیمان کے عہدِ حکومت میں اس جادو کے پیچھے پڑگئے جو شیاطین پڑھا کرتے تھے اور سلیمان نے کفر نہ کیابلکہ شیطان کافر ہوئے جو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور (یہ تو اس جادو کے پیچھے بھی پڑگئے تھے)جو بابل شہر میں دو فرشتوں ہاروت و ماروت پراتارا گیاتھا اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہ سکھاتے جب تک یہ نہ کہہ لیتے کہ ہم تو صرف(لوگوں کا) امتحان ہیں تو(اے لوگو!تم ) اپنا ایمان ضائع نہ کرو۔وہ لوگ ان فرشتوں سے ایسا جادوسیکھتے جس کے ذریعے مرد اور اس کی بیوی میں جدائی ڈال دیں حالانکہ وہ اس کے ذریعے کسی کو اللہ کے حکم کے بغیر کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے اور یہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو انہیں نقصان دے اور انہیں نفع نہ دے اور یقینا انہیں معلوم ہے کہ جس نے یہ سودا لیا ہے آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں اور انہوں نے اپنی جانوں کا کتنا برا سودا کیا ہے، کیا ہی اچھا ہوتا اگر یہ جانتے۔

وَ لَوْ اَنَّهُمْ اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَمَثُوْبَةٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ خَیْرٌؕ-لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ(103)

اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو اللہ کے یہاں کا ثواب بہت اچھا ہے، اگر یہ جانتے۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْاؕ-وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(104)

اے ایمان والو! راعنا نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے۔

مَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ وَ لَا الْمُشْرِكِیْنَ اَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْكُمْ مِّنْ خَیْرٍ مِّنْ رَّبِّكُمْؕ-وَ اللّٰهُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهٖ مَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ(105)

(اے مسلمانو!) نہ تو اہلِ کتاب کے کافر چاہتے ہیں اور نہ ہی مشرک کہ تمہارے او پر تمہارے رب کی طرف سے کوئی بھلائی اتاری جائے حالانکہ اللہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص فرما لیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔

مَا نَنْسَخْ مِنْ اٰیَةٍ اَوْ نُنْسِهَا نَاْتِ بِخَیْرٍ مِّنْهَاۤ اَوْ مِثْلِهَاؕ-اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(106)

جب ہم کوئی آیت منسوخ کرتے ہیں یا لوگوں کو بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی اور آیت لے آتے ہیں۔ (اے مخاطب!) کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ ہر شے پر قادر ہے۔

اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ(107)

کیا تجھے معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ کے مقابلے میں تمہارا نہ کوئی حمایتی ہے اور نہ ہی مددگار۔

اَمْ تُرِیْدُوْنَ اَنْ تَسْــٴَـلُوْا رَسُوْلَكُمْ كَمَا سُىٕلَ مُوْسٰى مِنْ قَبْلُؕ-وَ مَنْ یَّتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیْلِ(108)

کیا تم یہ چاہتے ہو کہ تم اپنے رسول سے ویسے ہی سوال کرو جیسے اس سے پہلے موسیٰ سے کئے گئے اور جو ایمان کے بدلے کفر اختیار کرے تو وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا۔

وَدَّ كَثِیْرٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَوْ یَرُدُّوْنَكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ اِیْمَانِكُمْ كُفَّارًا ۚۖ-حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُمُ الْحَقُّۚ-فَاعْفُوْا وَ اصْفَحُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(109)

اہل کتاب میں سے بہت سے لوگوں نے اس کے بعد کہ ان پر حق خوب ظاہر ہوچکا ہے، اپنے دلی حسد کی وجہ سے یہ چاہا کہ کاش وہ تمہیں ایمان کے بعد کفر کی طرف پھیر دیں۔ تو تم (انہیں) چھوڑ دو اور (ان سے) درگزر کرتے رہو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے، بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَؕ-وَ مَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ مِّنْ خَیْرٍ تَجِدُوْهُ عِنْدَ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(110)

اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور اپنی جانوں کے لئے جو بھلائی تم آگے بھیجو گے، اسے اللہ کے یہاں پاؤ گے، بیشک اللہ تمہارے سب کام دیکھ رہا ہے۔

وَ قَالُوْا لَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّةَ اِلَّا مَنْ كَانَ هُوْدًا اَوْ نَصٰرٰىؕ-تِلْكَ اَمَانِیُّهُمْؕ-قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(111)

اور اہل کتاب نے کہا: ہرگز جنت میں داخل نہ ہو گا مگر وہی جو یہودی ہو یاعیسائی۔ یہ ان کی من گھڑت تمنائیں ہیں ۔ تم فرمادو: اگر تم سچے ہوتو اپنی دلیل لاؤ۔

بَلٰىۗ-مَنْ اَسْلَمَ وَجْهَهٗ لِلّٰهِ وَ هُوَ مُحْسِنٌ فَلَهٗۤ اَجْرُهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ ۪-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(112)

ہاں کیوں نہیں ؟ جس نے اپنا چہرہ اللہ کے لئے جھکا دیا اور وہ نیکی کرنے والا بھی ہو تو اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ لَیْسَتِ النَّصٰرٰى عَلٰى شَیْءٍ ۪-وَّ قَالَتِ النَّصٰرٰى لَیْسَتِ الْیَهُوْدُ عَلٰى شَیْءٍۙ-وَّ هُمْ یَتْلُوْنَ الْكِتٰبَؕ-كَذٰلِكَ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ مِثْلَ قَوْلِهِمْۚ-فَاللّٰهُ یَحْكُمُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ(113)

اور یہودیوں نے کہا: عیسائی کسی شے پر نہیں اور عیسائیوں نے کہا : یہودی کسی شے پر نہیں حالانکہ یہ کتاب پڑھتے ہیں اسی طرح جاہلوں نے ان (پہلوں )جیسی بات کہی تو اللہ قیامت کے دن ان میں اس بات کا فیصلہ کردے گا جس میں یہ جھگڑ رہے ہیں ۔

وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰهِ اَنْ یُّذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ وَ سَعٰى فِیْ خَرَابِهَاؕ-اُولٰٓىٕكَ مَا كَانَ لَهُمْ اَنْ یَّدْخُلُوْهَاۤ اِلَّا خَآىٕفِیْنَ۬ؕ-لَهُمْ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ(114)

اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ کی مسجدوں کو اس بات سے روکے کہ ان میں اللہ کا نام لیا جائے اور ان کو ویران کرنے کی کوشش کرے۔ انہیں مسجدوں میں داخل ہونا مناسب نہ تھا مگر ڈرتے ہوئے۔ ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لئے آخرت میں بڑا عذاب ہے۔

وَ لِلّٰهِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُۗ-فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْهُ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(115)

اور مشرق و مغرب سب اللہ ہی کا ہے تو تم جدھر منہ کرو ادھر ہی اللہ کی رحمت تمہاری طرف متوجہ ہے۔ بیشک اللہ وسعت والا علم والا ہے۔

وَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًاۙ-سُبْحٰنَهٗؕ-بَلْ لَّهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-كُلٌّ لَّهٗ قٰنِتُوْنَ(116)

اور مشرکوں نے کہا: اللہ نے اپنے لئے اولاد بنا رکھی ہے، وہ پاک ذات ہے بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کی ملکیت میں ہے۔ سب اس کے حضور گردن جھکائے ہوئے ہیں۔

بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-وَ اِذَا قَضٰۤى اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ(117)

(وہ) بغیر کسی سابقہ مثال کے آسمانوں اور زمین کو نیا پیدا کرنے والا ہے اور جب وہ کسی کام (کو وجود میں لانے) کا فیصلہ فرماتا ہے تو اس سے صرف یہ فرماتا ہے کہ’’ ہو جا‘‘ تو وہ فوراً ہوجاتا ہے۔

وَ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ لَوْ لَا یُكَلِّمُنَا اللّٰهُ اَوْ تَاْتِیْنَاۤ اٰیَةٌؕ-كَذٰلِكَ قَالَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ مِّثْلَ قَوْلِهِمْؕ-تَشَابَهَتْ قُلُوْبُهُمْؕ-قَدْ بَیَّنَّا الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ(118)

اور جاہلوں نے کہا: اللہ ہم سے کیوں نہیں کلام کرتا یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آجاتی۔ ان سے پہلے لوگوں نے بھی ایسی ہی بات کہی تھی تو اِن کے دل آپس میں ایک جیسے ہوگئے۔ بیشک ہم نے یقین کرنے والوں کے لئے نشانیاں کھول کر بیان کردیں ۔

اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًاۙ-وَّ لَا تُسْــٴَـلُ عَنْ اَصْحٰبِ الْجَحِیْمِ(119)

اے حبیب!بیشک ہم نے تمہیں حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈر کی خبریں دینے والا بنا کربھیجا اور آپ سے جہنمیوں کے بارے میں سوال نہیں کیا جائے گا۔

وَ لَنْ تَرْضٰى عَنْكَ الْیَهُوْدُ وَ لَا النَّصٰرٰى حَتّٰى تَتَّبِـعَ مِلَّتَهُمْؕ-قُلْ اِنَّ هُدَى اللّٰهِ هُوَ الْهُدٰىؕ-وَ لَىٕنِ اتَّبَعْتَ اَهْوَآءَهُمْ بَعْدَ الَّذِیْ جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِۙ-مَا لَكَ مِنَ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ(120)

اور یہودی اور عیسائی ہرگز آپ سے راضی نہ ہوں گے جب تک آپ ان کے دین کی پیروی نہ کرلیں ۔ تم فرمادو: اللہ کی ہدایت ہی حقیقی ہدایت ہے اور (اے مخاطب!)اگر تیرے پاس علم آجانے کے بعد بھی تو ان کی خواہشات کی پیروی کرے گا تو تجھے اللہ سے کوئی بچانے والا نہ ہوگا او ر نہ کوئی مددگارہوگا۔

اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖؕ-وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ(121)

وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی ہے تووہ اس کی تلاوت کرتے ہیں جیسا تلاوت کرنے کا حق ہے یہی لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کا انکار کریں تو وہی نقصان اٹھانے والے ہیں ۔

یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(122)

اے یعقوب کی اولاد! میرا احسان یاد کروجو میں نے تم پر کیا او ر وہ جو میں نے اس زمانہ کے سب لوگوں پر تمہیں فضیلت عطا فرمائی۔

وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْــٴًـا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا تَنْفَعُهَا شَفَاعَةٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ(123)

اور اس دن سے ڈرو جب کوئی جان کسی دوسری جان کی طرف سے کوئی بدلہ نہ دے گی اور نہ اس سے کوئی معاوضہ لیا جائے گا اور نہ کافر کو سفارش نفع دے گی اور نہ ہی ان کی مدد کی جائے گی۔

وَ اِذِ ابْتَلٰۤى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَمَّهُنَّؕ-قَالَ اِنِّیْ جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ اِمَامًاؕ-قَالَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْؕ-قَالَ لَا یَنَالُ عَهْدِی الظّٰلِمِیْنَ(124)

اور یاد کروجب ابراہیم کو اس کے رب نے چندباتوں کے ذریعے آزمایا تو اس نے انہیں پورا کردیا (اللہ نے) فرمایا: میں تمہیں لوگوں کا پیشوا بنانے والا ہوں ۔ (ابراہیم نے) عرض کی اور میری اولاد میں سے بھی ۔فرمایا: میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچتا۔

وَ اِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَ اَمْنًاؕ-وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّىؕ-وَ عَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآىٕفِیْنَ وَ الْعٰكِفِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ(125)

اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر کو لوگوں کے لئے مرجع اور امان بنایا اور (اے مسلمانو!)تم ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ اور ہم نے ابراہیم و اسماعیل کو تاکید فرمائی کہ میرا گھر طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے خوب پاک صاف رکھو۔

وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا وَّ ارْزُقْ اَهْلَهٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنْ اٰمَنَ مِنْهُمْ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِؕ-قَالَ وَ مَنْ كَفَرَ فَاُمَتِّعُهٗ قَلِیْلًا ثُمَّ اَضْطَرُّهٗۤ اِلٰى عَذَابِ النَّارِؕ-وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ(126)

اور یاد کرو جب ابراہیم نے عرض کی: اے میرے رب اس شہر کو امن والا بنا دے اور اس میں رہنے والے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہوں انہیں مختلف پھلوں کا رزق عطا فرما۔ (اللہ نے) فرمایا: اور جو کافر ہوتو میں اسے بھی تھوڑی سی مدت کے لئے نفع اٹھانے دوں گا پھر اسے دوزخ کے عذاب کی طرف مجبور کردوں گا اور وہ پلٹنے کی بہت بری جگہ ہے۔

وَ اِذْ یَرْفَعُ اِبْرٰهٖمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَیْتِ وَ اِسْمٰعِیْلُؕ-رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّاؕ-اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ(127)

اور جب ابراہیم اور اسماعیل اس گھر کی بنیادیں بلند کررہے تھے(یہ دعا کرتے ہوئے) اے ہمارے رب! ہم سے قبول فرما ،بیشک تو ہی سننے والا جاننے والا ہے۔

رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَكَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ ۪-وَ اَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَ تُبْ عَلَیْنَاۚ-اِنَّكَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ(128)

اے ہمارے رب:اورہم دونوں کو اپنا فرمانبردار رکھ اور ہماری اولاد میں سے ایک ایسی امت بنا جو تیری فرمانبردار ہو اور ہمیں ہماری عبادت کے طریقے دکھا دے اور ہم پر اپنی رحمت کے ساتھ رجوع فرما بیشک تو ہی بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔

رَبَّنَا وَ ابْعَثْ فِیْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِكَ وَ یُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ یُزَكِّیْهِمْؕ-اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ(129)

اے ہمارے رب! اور ان کے درمیان انہیں میں سے ایک رسول بھیج جواِن پر تیری آیتوں کی تلاوت فرمائے اور انہیں تیری کتاب اور پختہ علم سکھائے اور انہیں خوب پاکیزہ فرمادے۔ بیشک تو ہی غالب حکمت والاہے۔

وَ مَنْ یَّرْغَبُ عَنْ مِّلَّةِ اِبْرٰهٖمَ اِلَّا مَنْ سَفِهَ نَفْسَهٗؕ-وَ لَقَدِ اصْطَفَیْنٰهُ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(130)

اور ابراہیم کے دین سے وہی منہ پھیرے گا جس نے خود کواحمق بنا رکھا ہو اور بیشک ہم نے اسے دنیا میں چن لیا اور بیشک وہ آخرت میں ہمارا خاص قرب پانے والوں میں سے ہے۔

اِذْ قَالَ لَهٗ رَبُّهٗۤ اَسْلِمْۙ-قَالَ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(131)

یاد کرو جب اس کے رب نے اسے فرمایا: فرمانبرداری کر، تو اس نے عرض کی: میں نے فرمانبرداری کی اس کی جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔

وَ وَصّٰى بِهَاۤ اِبْرٰهٖمُ بَنِیْهِ وَ یَعْقُوْبُؕ-یٰبَنِیَّ اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰى لَكُمُ الدِّیْنَ فَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَﭤ(132)

اور ابراہیم اور یعقوب نے اپنے بیٹوں کو اسی دین کی وصیت کی کہ اے میرے بیٹو! بیشک اللہ نے یہ دین تمہارے لئے چن لیا ہے تو تم ہرگز نہ مرنا مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو۔

اَمْ كُنْتُمْ شُهَدَآءَ اِذْ حَضَرَ یَعْقُوْبَ الْمَوْتُۙ-اِذْ قَالَ لِبَنِیْهِ مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْۢ بَعْدِیْؕ-قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰهَكَ وَ اِلٰهَ اٰبَآىٕكَ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ اِلٰهًا وَّاحِدًاۖ-ۚ وَّ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ(133)

(اے یہودیو!) کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب کے وصال کا وقت آیا، جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے فرمایا: (اے بیٹو!) میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ تو انہوں نے کہا: ہم آپ کے معبود اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے جو ایک معبود ہے اور ہم اس کے فرمانبردار ہیں۔

تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْۚ-لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْۚ-وَ لَا تُسْــٴَـلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(134)

وہ ایک امت ہے جو گزر چکی ہے۔ ان کے اعمال ان کے لئے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لئے ہیں اور تم سے اُن کے کاموں کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔

وَ قَالُوْا كُوْنُوْا هُوْدًا اَوْ نَصٰرٰى تَهْتَدُوْاؕ-قُلْ بَلْ مِلَّةَ اِبْرٰهٖمَ حَنِیْفًاؕ-وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ(135)

اور اہلِ کتاب نے کہا: یہودی یا نصرانی ہو جاؤ ہدایت پا جاؤ گے۔ تم فرماؤ: (ہرگز نہیں) بلکہ ہم تو ابراہیم کا دین اختیار کرتے ہیں جو ہر باطل سے جدا تھے اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے۔

قُوْلُوْۤا اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ مَاۤ اُوْتِیَ مُوْسٰى وَ عِیْسٰى وَ مَاۤ اُوْتِیَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّهِمْۚ-لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْهُمْ٘-وَ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ(136)

(اے مسلمانو!) تم کہو: ہم اللہ پر اور جو ہماری طرف نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان لائے اور اس پر جو ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد کی طرف نازل کیا گیا اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا اور جو باقی انبیاء کو ان کے رب کی طرف سے عطا کیا گیا۔ ہم ایمان لانے میں ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے حضور گردن رکھے ہوئے ہیں۔

فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَاۤ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اهْتَدَوْاۚ-وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا هُمْ فِیْ شِقَاقٍۚ-فَسَیَكْفِیْكَهُمُ اللّٰهُۚ-وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُﭤ(137)

پھر اگر وہ بھی یونہی ایمان لے آئیں جیسا تم ایمان لائے ہو جب تو وہ ہدایت پاگئے اور اگر منہ پھیریں تو وہ صرف مخالفت میں پڑے ہوئے ہیں ۔ تو اے حبیب! عنقریب اللہ ان کی طرف سے تمہیں کافی ہوگا اور وہی سننے والا جاننے والا ہے۔

صِبْغَةَ اللّٰهِۚ-وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ صِبْغَةً٘-وَّ نَحْنُ لَهٗ عٰبِدُوْنَ(138)

ہم نے اللہ کا رنگ اپنے اوپر چڑھالیا اور اللہ کے رنگ سے بہتر کس کا رنگ ہے؟ اور ہم اسی کی عبادت کرنے والے ہیں۔

قُلْ اَتُحَآجُّوْنَنَا فِی اللّٰهِ وَ هُوَ رَبُّنَا وَ رَبُّكُمْۚ-وَ لَنَاۤ اَعْمَالُنَا وَ لَكُمْ اَعْمَالُكُمْۚ-وَ نَحْنُ لَهٗ مُخْلِصُوْنَ(139)

تم فرماؤ: کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو حالانکہ وہ ہمارا بھی رب ہے اور تمہارا بھی اور ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لئے ہیں اور ہم خالص اسی کے ہیں۔

اَمْ تَقُوْلُوْنَ اِنَّ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطَ كَانُوْا هُوْدًا اَوْ نَصٰرٰىؕ-قُلْ ءَاَنْتُمْ اَعْلَمُ اَمِ اللّٰهُؕ-وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ كَتَمَ شَهَادَةً عِنْدَهٗ مِنَ اللّٰهِؕ-وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ(140)

(اے اہلِ کتاب!) کیا تم یہ کہتے ہو کہ ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد یہودی یا نصرانی تھے۔ تم فرماؤ: کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ؟ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جس کے پاس اللہ کی طرف سے کوئی گواہی ہو اور وہ اسے چھپائے اور اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں۔

تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْۚ-لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْۚ-وَ لَا تُسْــٴَـلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(141)

وہ ایک امت ہے جو گزرچکی ہے۔ ان کے اعمال ان کے لئے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لئے ہیں اور تم سے اُن کے کاموں کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔

سَیَقُوْلُ السُّفَهَآءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلّٰىهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِیْ كَانُوْا عَلَیْهَاؕ-قُلْ لِّلّٰهِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُؕ-یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(142)

اب بیوقوف لوگ کہیں گے، اِن مسلمانوں کو اِن کے اُس قبلے سے کس نے پھیر دیا جس پر یہ پہلے تھے؟ تم فرمادو: مشرق و مغرب سب اللہ ہی کا ہے، وہ جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیتا ہے۔

وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ وَ یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًاؕ-وَ مَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِیْ كُنْتَ عَلَیْهَاۤ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِـعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰى عَقِبَیْهِؕ-وَ اِنْ كَانَتْ لَكَبِیْرَةً اِلَّا عَلَى الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُؕ-وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(143)

اور اسی طرح ہم نے تمہیں بہترین امت بنایا تا کہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور یہ رسول تمہارے نگہبان و گواہ ہوں اور اے حبیب! تم پہلے جس قبلہ پر تھے ہم نے وہ اسی لئے مقرر کیا تھا کہ دیکھیں کون رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے اور بیشک وہ لوگ جنہیں اللہ نے ہدایت دی تھی ان کے علاوہ (لوگوں ) پریہ بہت بھاری تھی اور اللہ کی یہ شان نہیں کہ تمہارا ایمان ضائع کردے بیشک اللہ لوگوں پر بہت مہربان، رحم والا ہے۔

قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِی السَّمَآءِۚ-فَلَنُوَلِّیَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضٰىهَا۪-فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِؕ-وَ حَیْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ شَطْرَهٗؕ-وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَیَعْلَمُوْنَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْؕ-وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا یَعْمَلُوْنَ(144)

ہم تمہارے چہرے کا آسمان کی طرف باربار اٹھنا دیکھ رہے ہیں تو ضرور ہم تمہیں اس قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جس میں تمہاری خوشی ہے تو ابھی اپناچہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر دو اور اے مسلمانو! تم جہاں کہیں ہو اپنا منہ اسی کی طرف کرلو اور بیشک وہ لوگ جنہیں کتاب عطا کی گئی ہے وہ ضرور جانتے ہیں کہ یہ تبدیلی ان کے رب کی طرف سے حق ہے اور اللہ ان کے اعمال سے بے خبر نہیں۔

وَ لَىٕنْ اَتَیْتَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ بِكُلِّ اٰیَةٍ مَّا تَبِعُوْا قِبْلَتَكَۚ-وَ مَاۤ اَنْتَ بِتَابِـعٍ قِبْلَتَهُمْۚ-وَ مَا بَعْضُهُمْ بِتَابِـعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍؕ-وَ لَىٕنِ اتَّبَعْتَ اَهْوَآءَهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِۙ-اِنَّكَ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیْنَﭥ(145)

اور اگر تم ان کتابیوں کے پاس ہر نشانی لے آ ؤ تو بھی وہ تمہارے قبلہ کی پیروی نہ کریں گے اور نہ تم ان کے قبلہ کی پیروی کرو اور وہ آپس میں بھی ایک دوسرے کے قبلہ کے تابع نہیں ہیں اور (اے سننے والے!) اگر تیرے پاس علم آجانے کے بعد تو ان کی خواہشوں پر چلا تو اس وقت تو ضرورزیادتی کرنے والاہوگا۔

اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْؕ-وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنْهُمْ لَیَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ(146)

وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب عطا فرمائی ہے وہ اس نبی کو ایسا پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور بیشک ان میں ایک گروہ جان بوجھ کر حق چھپاتے ہیں۔

اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ(147)

(اے سننے والے!) حق وہی ہے جو تیرے رب کی طرف سے ہو۔ پس تو ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہونا۔

وَ لِكُلٍّ وِّجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّیْهَا فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرٰتِﳳ-اَیْنَ مَا تَكُوْنُوْا یَاْتِ بِكُمُ اللّٰهُ جَمِیْعًاؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(148)

اور ہر ایک کے لئے توجہ کی ایک سمت ہے جس کی طرف وہ منہ کرتا ہے تو تم نیکیوں میں آگے نکل جاؤ۔ تم جہاں کہیں بھی ہوگے اللہ تم سب کو اکٹھا کر لائے گا۔ بیشک اللہ ہرشے پر قدرت رکھنے والا ہے۔

وَ مِنْ حَیْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِؕ-وَ اِنَّهٗ لَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَؕ-وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ(149)

اور (اے حبیب!) تم جہاں سے آؤ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرو اور بیشک یہ یقینا تمہارے رب کی طرف سے حق ہے اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں۔

وَ مِنْ حَیْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِؕ-وَ حَیْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ شَطْرَهٗۙ-لِئَلَّا یَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَیْكُمْ حُجَّةٌۗۙ-اِلَّا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْهُمْۗ-فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَ اخْشَوْنِیْۗ-وَ لِاُتِمَّ نِعْمَتِیْ عَلَیْكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(150)

اور اے حبیب! تم جہاں سے آ ؤ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرو اور اے مسلمانو!تم جہاں کہیں ہو اپنا منہ اسی کی طرف کرو تاکہ لوگوں کو تم پر کوئی حجت نہ رہے مگر جو اُن میں سے ناانصافی کریں تو ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اورتاکہ میں اپنی نعمت تم پر مکمل کردوں اورتاکہ تم ہدایت پاؤ۔

كَمَاۤ اَرْسَلْنَا فِیْكُمْ رَسُوْلًا مِّنْكُمْ یَتْلُوْا عَلَیْكُمْ اٰیٰتِنَا وَ یُزَكِّیْكُمْ وَ یُعَلِّمُكُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ یُعَلِّمُكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ(151)

جیساکہ ہم نے تمہارے درمیان تم میں سے ایک رسول بھیجاجو تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں پاک کرتا اور تمہیں کتاب اور پختہ علم سکھاتا ہے اور تمہیں وہ تعلیم فرماتا ہے جو تمہیں معلوم نہیں تھا۔

فَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ(152)

تو تم مجھے یاد کرو ،میں تمہیں یاد کروں گا اور میرا شکرادا کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(153)

اے ایمان والو! صبر اور نمازسے مدد مانگو، بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔

وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌؕ-بَلْ اَحْیَآءٌ وَّ لٰـكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ(154)

اور جواللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں اس کا شعور نہیں۔

وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْعِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِؕ-وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ(155)

اور ہم ضرورتمہیں کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے آزمائیں گے اور صبر کرنے والوں کوخوشخبری سنا دو۔

الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌۙ-قَالُوْۤا اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَﭤ(156)

وہ لوگ کہ جب ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں : ہم اللہ ہی کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔

اُولٰٓىٕكَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ-- -وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ(157)

یہ وہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے درود ہیں اور رحمت اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔

اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةَ مِنْ شَعَآىٕرِ اللّٰهِۚ-فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِ اَنْ یَّطَّوَّفَ بِهِمَاؕ-وَ مَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًاۙ-فَاِنَّ اللّٰهَ شَاكِرٌ عَلِیْمٌ(158)

بیشک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں تو جو اس گھر کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان دونوں کے چکر لگائے اور جو کوئی اپنی طرف سے بھلائی کرے تو بیشک اللہ نیکی کابدلہ دینے والا، خبردار ہے۔

اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَ الْهُدٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا بَیَّنّٰهُ لِلنَّاسِ فِی الْكِتٰبِۙ-اُولٰٓىٕكَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰهُ وَ یَلْعَنُهُمُ اللّٰعِنُوْنَ(159)

بیشک وہ لوگ جو ہماری اتاری ہوئی روشن باتوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں حالانکہ ہم نے اسے لوگوں کے لئے کتاب میں واضح فرمادیا ہے تو ان پر اللہ لعنت فرماتاہے اور لعنت کرنے والے ان پر لعنت کرتے ہیں۔

اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا وَ اَصْلَحُوْا وَ بَیَّنُوْا فَاُولٰٓىٕكَ اَتُوْبُ عَلَیْهِمْۚ-وَ اَنَا التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ(160)

مگر وہ لوگ جو توبہ کریں اور اصلاح کرلیں اور ( چھپی ہوئی باتوں کو) ظاہر کردیں تو میں ان کی توبہ قبول فرماؤں گا اور میں ہی بڑا توبہ قبول فرمانے والا مہربان ہوں۔

اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ اُولٰٓىٕكَ عَلَیْهِمْ لَعْنَةُ اللّٰهِ وَ الْمَلٰٓىٕكَةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَ(161)

بیشک وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور کافر ہی مرے ان پراللہ اور فرشتوں او ر انسانوں کی ،سب کی لعنت ہے۔

خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۚ-لَا یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَ لَا هُمْ یُنْظَرُوْنَ(162)

وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے، ان پر سے عذاب ہلکا نہ کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی۔

وَ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌۚ-لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ(163)

اور تمہارا معبود ایک معبود ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، بڑی رحمت والا، مہربان ہے۔

اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ الْفُلْكِ الَّتِیْ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ وَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ السَّمَآءِ مِنْ مَّآءٍ فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَ بَثَّ فِیْهَا مِنْ كُلِّ دَآبَّةٍ ۪-وَّ تَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ وَ السَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ(164)

بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کی تبدیلی میں اور کشتی میں جو دریا میں لوگوں کے فائدے لے کر چلتی ہے اور اس پانی میں جو اللہ نے آسمان سے اتارا پھر اس کے ساتھ مردہ زمین کو زندگی بخشی اور زمین میں ہر قسم کے جانور پھیلائے اور ہواؤں کی گردش اور وہ بادل جو آسمان اور زمین کے درمیان حکم کے پابند ہیں ان سب میں یقینا عقلمندوں کے لئے نشانیاں ہیں۔

وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَهُمْ كَحُبِّ اللّٰهِؕ-وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِؕ-وَ لَوْ یَرَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اِذْ یَرَوْنَ الْعَذَابَۙ-اَنَّ الْقُوَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًاۙ-وَّ اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعَذَابِ (165)

اور کچھ لوگ اللہ کے سوا اور معبود بنالیتے ہیں انہیں اللہ کی طرح محبوب رکھتے ہیں اور ایمان والے سب سے زیادہ اللہ سے محبت کرتے ہیں اور اگر ظالم دیکھتے جب وہ عذاب کو آنکھوں سے دیکھیں گے کیونکہ تمام قوت اللہ ہی کی ہے اور اللہ سخت عذاب دینے والاہے۔

اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِیْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا وَ رَاَوُا الْعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْبَابُ(166)

جب پیشوااپنے پیروی کرنے والوں سے بیزار ہوں گے اور عذاب دیکھیں گے اور سب رشتے ناتے کٹ جائیں گے۔

وَ قَالَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا لَوْ اَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّاَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوْا مِنَّاؕ-كَذٰلِكَ یُرِیْهِمُ اللّٰهُ اَعْمَالَهُمْ حَسَرٰتٍ عَلَیْهِمْؕ-وَ مَا هُمْ بِخٰرِجِیْنَ مِنَ النَّارِ(167)

اور پیروکار کہیں گے اگر ہمیں ایک مرتبہ لوٹ کرجانا مل جائے تو ہم ان پیشواؤں سے ایسے ہی بیزار ہوجاتے جیسے یہ ہم سے بیزار ہوئے ہیں ۔ اللہ اسی طرح انہیں ان کے اعمال ان پر حسرت بنا کر دکھائے گا اور وہ دوزخ سے نکلنے والے نہیں ۔

یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا ﳲ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(168)

اے لوگو! جو کچھ زمین میں حلال پاکیزہ ہے اس میں سے کھاؤ اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

اِنَّمَا یَاْمُرُكُمْ بِالسُّوْٓءِ وَ الْفَحْشَآءِ وَ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(169)

وہ تمہیں صرف برائی اور بے حیائی کا حکم دے گا اور یہ (حکم دے گا) کہ تم اللہ کے بارے میں وہ کچھ کہو جو خود تمہیں معلوم نہیں ۔

وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اتَّبِعُوْا مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِـعُ مَاۤ اَلْفَیْنَا عَلَیْهِ اٰبَآءَنَاؕ-اَوَ لَوْ كَانَ اٰبَآؤُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ شَیْــٴًـا وَّ لَا یَهْتَدُوْنَ(170)

اور جب ان سے کہا جائے کہ اس کی پیروی کرو جو اللہ نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں : بلکہ ہم تواس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایاہے۔ کیا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ عقل رکھتے ہوں نہ وہ ہدایت یافتہ ہوں ؟

وَ مَثَلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا كَمَثَلِ الَّذِیْ یَنْعِقُ بِمَا لَا یَسْمَعُ اِلَّا دُعَآءً وَّ نِدَآءًؕ-صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ(171)

اور کافروں کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو کسی ایسے کو پکارے جو خالی چیخ و پکار کے سوا کچھ نہیں سنتا۔ (یہ کفار) بہرے، گونگے، اندھے ہیں تو یہ سمجھتے نہیں ۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(172)

اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤاور اللہ کا شکر ادا کرواگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔

اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ بِهٖ لِغَیْرِ اللّٰهِۚ-فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(173)

اس نے تم پر صرف مردار اور خون اور سُور کا گوشت اور وہ جانور حرام کئے ہیں جس کے ذبح کے وقت غیرُ اللہ کا نام بلند کیا گیا تو جو مجبور ہوجائے حالانکہ وہ نہ خواہش رکھنے والا ہو اور نہ ضرورت سے آگے بڑھنے والاہو تو اس پر کوئی گناہ نہیں ،بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْتُمُوْنَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ الْكِتٰبِ وَ یَشْتَرُوْنَ بِهٖ ثَمَنًا قَلِیْلًاۙ-اُولٰٓىٕكَ مَا یَاْكُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِهِمْ اِلَّا النَّارَ وَ لَا یُكَلِّمُهُمُ اللّٰهُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ لَا یُزَكِّیْهِمْۖ-ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(174)

بیشک وہ لوگ جو اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب کو چھپاتے ہیں اور اس کے بدلے ذلیل قیمت لیتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ ہی بھرتے ہیں اور اللہ قیامت کے دن ان سے نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔

اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالْهُدٰى وَ الْعَذَابَ بِالْمَغْفِرَةِۚ-فَمَاۤ اَصْبَرَهُمْ عَلَى النَّارِ(175)

یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی اور بخشش کے بدلے عذاب خرید لیا تویہ کتنا آگ کو برداشت کرنے والے ہیں۔

ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ نَزَّلَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّؕ-وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِی الْكِتٰبِ لَفِیْ شِقَاقٍۭ بَعِیْدٍ(176)

یہ (سزا) اس لئے ہے کہ اللہ نے حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی اور بے شک کتاب میں اختلاف کرنے والے دور کی مخالفت و ضد میں ہیں۔

لَیْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ لٰـكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓىٕكَةِ وَ الْكِتٰبِ وَ النَّبِیّٖنَۚ-وَ اٰتَى الْمَالَ عَلٰى حُبِّهٖ ذَوِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِۙ-وَ السَّآىٕلِیْنَ وَ فِی الرِّقَابِۚ-وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَۚ-وَ الْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عٰهَدُوْاۚ-وَ الصّٰبِرِیْنَ فِی الْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ حِیْنَ الْبَاْسِؕ-اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْاؕ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ(177)

اصل نیکی یہ نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق یا مغرب کی طرف کرلوبلکہ اصلی نیک وہ ہے جو اللہ اور قیامت اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں پرایمان لائے اور اللہ کی محبت میں عزیز مال رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اورمسافروں اور سائلوں کو اور (غلام لونڈیوں کی) گردنیں آزاد کرانے میں خرچ کرے اور نماز قائم رکھے اور زکوٰۃ دے اوروہ لوگ جو عہد کرکے اپنا عہد پورا کرنے والے ہیں اور مصیبت اور سختی میں اور جہاد کے وقت صبرکرنے والے ہیں یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰىؕ-اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ وَ الْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَ الْاُنْثٰى بِالْاُنْثٰىؕ-فَمَنْ عُفِیَ لَهٗ مِنْ اَخِیْهِ شَیْءٌ فَاتِّبَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِ وَ اَدَآءٌ اِلَیْهِ بِاِحْسَانٍؕ-ذٰلِكَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ رَحْمَةٌؕ-فَمَنِ اعْتَدٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(178)

اے ایمان والو! تم پر مقتولوں کے خون کا بدلہ لینا فرض کردیا گیا، آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت، تو جس کے لئے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی دیدی جائے تو اچھے طریقے سے مطالبہ ہو اور وارث کو اچھے طریقے سے ادائیگی ہو۔ یہ تمہارے رب کی طرف سے آسانی اور رحمت ہے ۔ تو اس کے بعد جو زیادتی کرے اس کے لئے درد ناک عذاب ہے۔

وَ لَكُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوةٌ یّٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ(179)

اوراے عقل مندو! خون کا بدلہ لینے میں تمہاری زندگی ہے تاکہ تم بچو۔

كُتِبَ عَلَیْكُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ اِنْ تَرَكَ خَیْرَاﰳ -ۖۚ - الْوَصِیَّةُ لِلْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ بِالْمَعْرُوْفِ-ۚ--حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِیْنَﭤ(180)

تم پر فرض کیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آئے (تو) اگر وہ کچھ مال چھوڑے تو اپنے ماں باپ اور قریب کے رشتہ داروں کے لئے اچھے طریقے سے وصیت کرجائے۔ یہ پرہیزگاروں پر واجب ہے ۔

فَمَنْۢ بَدَّلَهٗ بَعْدَ مَا سَمِعَهٗ فَاِنَّمَاۤ اِثْمُهٗ عَلَى الَّذِیْنَ یُبَدِّلُوْنَهٗؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌﭤ(181)

پھر جو وصیت کو سننے کے بعد اسے تبدیل کردے تو اس کا گناہ ان بدلنے والوں پر ہی ہے، بیشک اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔

فَمَنْ خَافَ مِنْ مُّوْصٍ جَنَفًا اَوْ اِثْمًا فَاَصْلَحَ بَیْنَهُمْ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(182)

پھر جس کو وصیت کرنے والے کی طرف سے جانبداری یا گناہ کا اندیشہ ہوتو وہ ان کے درمیان صلح کرادے تو اس پر کچھ گناہ نہیں ۔ بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ(183)

اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔

اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍؕ-فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ-وَ عَلَى الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَهٗ فِدْیَةٌ طَعَامُ مِسْكِیْنٍؕ-فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَهُوَ خَیْرٌ لَّهٗؕ-وَ اَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(184)

گنتی کے چند دن ہیں تو تم میں جو کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں رکھے اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو اُن پر ایک مسکین کا کھانا فدیہ ہے پھر جو اپنی طرف سے نیکی زیادہ کرے تو وہ اس کے لئے بہتر ہے اور اگر تم جانو تو روزہ رکھنا تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے۔

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ-فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُؕ-وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ-یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ٘-وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(185)

رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی ہے اور فیصلے کی روشن باتوں (پر مشتمل ہے۔) تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے تو ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں رکھے۔ اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور (یہ آسانیاں اس لئے ہیں) تاکہ تم (روزوں کی) تعداد پوری کرلو اور تاکہ تم اس بات پر اللہ کی بڑائی بیان کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ۔

وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌؕ-اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِۙ-فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَ لْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّهُمْ یَرْشُدُوْنَ(186)

اور اے حبیب! جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں سوال کریں تو بیشک میں نزدیک ہوں، میں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا کرے تو انہیں چاہئے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ ہدایت پائیں۔

اُحِلَّ لَكُمْ لَیْلَةَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰى نِسَآىٕكُمْؕ-هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّؕ-عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَیْكُمْ وَ عَفَا عَنْكُمْۚ-فَالْــٴٰـنَ بَاشِرُوْهُنَّ وَ ابْتَغُوْا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ۪-وَ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَكُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ۪-ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَى الَّیْلِۚ-وَ لَا تُبَاشِرُوْهُنَّ وَ اَنْتُمْ عٰكِفُوْنَۙ-فِی الْمَسٰجِدِؕ-تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَقْرَبُوْهَاؕ-كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ(187)

تمہارے لئے روزوں کی راتوں میں اپنی عورتوں کے پاس جانا حلال کردیا گیا، وہ تمہارے لئے لباس ہیں اور تم ان کے لئے لباس ہو ۔ اللہ کو معلوم ہے کہ تم اپنی جانوں کو خیانت میں ڈالتے تھے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی اور تمہیں معاف فرمادیا تو اب ان سے ہم بستری کرلو اور جو اللہ نے تمہارے نصیب میں لکھا ہوا ہے اسے طلب کرو اور کھاؤ اور پیویہاں تک کہ تمہارے لئے فجر سے سفیدی (صبح) کا ڈورا سیاہی(رات) کے ڈورے سے ممتاز ہوجائے پھر رات آنے تک روزوں کو پورا کرو اور عورتوں سے ہم بستری نہ کرو جبکہ تم مسجدوں میں اعتکاف سے ہو۔ یہ اللہ کی حدیں ہیں توان کے پاس نہ جاؤ ۔اللہ یونہی لوگوں کے لئے اپنی آیات کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ وہ پرہیز گار ہوجائیں ۔

وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ وَ تُدْلُوْا بِهَاۤ اِلَى الْحُكَّامِ لِتَاْكُلُوْا فَرِیْقًا مِّنْ اَمْوَالِ النَّاسِ بِالْاِثْمِ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(188)

اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اور نہ حاکموں کے پاس ان کا مقدمہ اس لئے پہنچاؤ کہ لوگوں کا کچھ مال ناجائز طور پرجان بوجھ کر کھالو۔

یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ الْاَهِلَّةِؕ-قُلْ هِیَ مَوَاقِیْتُ لِلنَّاسِ وَ الْحَجِّؕ-وَ لَیْسَ الْبِرُّ بِاَنْ تَاْتُوا الْبُیُوْتَ مِنْ ظُهُوْرِهَا وَ لٰـكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقٰىۚ-وَ اْتُوا الْبُیُوْتَ مِنْ اَبْوَابِهَا۪-وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(189)

تم سے نئے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں ۔تم فرمادو،یہ لوگوں اور حج کے لئے وقت کی علامتیں ہیں اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم گھروں میں پچھلی دیوار توڑ کر آؤ ، ہاں اصل نیک توپرہیزگار ہوتاہے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ۔

وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْاؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ(190)

اور اللہ کی راہ میں ان سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں اور حد سے نہ بڑھو ، بیشک اللہ حد سے بڑھنے والوں کوپسند نہیں کرتا۔

وَ اقْتُلُوْهُمْ حَیْثُ ثَقِفْتُمُوْهُمْ وَ اَخْرِجُوْهُمْ مِّنْ حَیْثُ اَخْرَجُوْكُمْ وَ الْفِتْنَةُ اَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِۚ-وَ لَا تُقٰتِلُوْهُمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتّٰى یُقٰتِلُوْكُمْ فِیْهِۚ-فَاِنْ قٰتَلُوْكُمْ فَاقْتُلُوْهُمْؕ-كَذٰلِكَ جَزَآءُ الْكٰفِرِیْنَ(191)

اور (دورانِ جہاد) کافروں کو جہاں پاؤ قتل کرو اور انہیں وہاں سے نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکا لا تھا اور فتنہ قتل سے زیادہ شدید ہوتا ہے اور مسجد حرام کے پاس ان سے نہ لڑو جب تک وہ تم سے وہاں نہ لڑیں اور اگر وہ تم سے لڑیں تو انہیں قتل کرو۔ کافروں کی یہی سزا ہے۔

فَاِنِ انْتَهَوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(192)

ترجمہ: پھر اگر وہ باز آجائیں تو بیشک اللہ بخشنے والا، مہربان ہے۔

وَ قٰتِلُوْهُمْ حَتّٰى لَا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ وَّ یَكُوْنَ الدِّیْنُ لِلّٰهِؕ-فَاِنِ انْتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ اِلَّا عَلَى الظّٰلِمِیْنَ(193)

ترجمہ: اور ان سے لڑتے رہو یہاں تک کہ کوئی فتنہ نہ رہے اور عبادت اللہ کے لئے ہوجائے پھر اگر وہ باز آجائیں تو صرف ظالموں پر سختی کی سزا باقی رہ جاتی ہے۔

اَلشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَ الْحُرُمٰتُ قِصَاصٌؕ-فَمَنِ اعْتَدٰى عَلَیْكُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَیْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰى عَلَیْكُمْ۪-وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ(194)

ترجمہ: ادب والے مہینے کے بدلے ادب والا مہینہ ہے اور تمام ادب والی چیزوں کا بدلہ ہے۔ تو جو تم پر زیادتی کرے اس پر اتنی ہی زیادتی کرو جتنی اس نے تم پر زیادتی کی ہو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ ڈرنے والوں کے ساتھ ہے۔

وَ اَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ ﳝ- وَ اَحْسِنُوْاۚۛ-اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ(195)

ترجمہ: اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی کرو بیشک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت فرماتاہے۔

وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ لِلّٰهِؕ-فَاِنْ اُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْهَدْیِۚ-وَ لَا تَحْلِقُوْا رُءُوْسَكُمْ حَتّٰى یَبْلُغَ الْهَدْیُ مَحِلَّهٗؕ-فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِیْضًا اَوْ بِهٖۤ اَذًى مِّنْ رَّاْسِهٖ فَفِدْیَةٌ مِّنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَةٍ اَوْ نُسُكٍۚ-فَاِذَاۤ اَمِنْتُمْٙ-فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ اِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْهَدْیِۚ-فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَ سَبْعَةٍ اِذَا رَجَعْتُمْؕ-تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌؕ-ذٰلِكَ لِمَنْ لَّمْ یَكُنْ اَهْلُهٗ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ(196)

ترجمہ: اور حج اور عمرہ اللہ کے لئے پورا کرو پھر اگر تمہیں (مکہ سے) روک دیا جائے تو (حرم میں) قربانی کا جانور بھیجو جو میسر آئے اور اپنے سر نہ منڈاؤ جب تک قربانی اپنے ٹھکانے پر نہ پہنچ جائے پھر جو تم میں بیمار ہو یا اس کے سر میں کچھ تکلیف ہے تو روزے یا خیرات یا قربانی کا فدیہ دے پھر جب تم اطمینان سے ہو تو جو حج سے عمرہ ملانے کا فائدہ اٹھائے اس پر قربانی لازم ہے جیسی میسر ہو پھر جو (قربانی کی قدرت) نہ پائے تو تین روزے حج کے دنوں میں رکھے اور سات روزے (اس وقت رکھو) جب تم اپنے گھر لوٹ کر جاؤ، یہ مکمل دس ہیں۔ یہ حکم اس کے لئے ہے جو مکہ کا رہنے والا نہ ہو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ شدید عذاب دینے والا ہے۔

اَلْحَجُّ اَشْهُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌۚ-فَمَنْ فَرَضَ فِیْهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَۙ-وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّؕ-وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْهُ اللّٰهُ ﳳ-وَ تَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰى٘-وَ اتَّقُوْنِ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ(197)

حج چند معلوم مہینے ہیں تو جو اِن میں حج کی نیت کرے توحج میں نہ عورتوں کے سامنے صحبت کا تذکرہ ہو اورنہ کوئی گناہ ہو اور نہ کسی سے جھگڑاہو اور تم جو بھلائی کرو اللہ اسے جانتا ہے اورزادِ راہ ساتھ لے لو پس سب سے بہتر زادِ راہ یقیناپرہیزگاری ہے اور اے عقل والو!مجھ سے ڈرتے رہو۔

لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَّبِّكُمْؕ-فَاِذَاۤ اَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفٰتٍ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ۪-وَ اذْكُرُوْهُ كَمَا هَدٰىكُمْۚ-وَ اِنْ كُنْتُمْ مِّنْ قَبْلِهٖ لَمِنَ الضَّآلِّیْنَ(198)

تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو، تو جب تم عرفات سے واپس لوٹو تو مشعر حرام کے پاس اللہ کو یاد کرو اور اس کا ذکر کروکیونکہ اس نے تمہیں ہدایت دی ہے اگرچہ اس سے پہلے تم یقینابھٹکے ہوئے تھے۔

ثُمَّ اَفِیْضُوْا مِنْ حَیْثُ اَفَاضَ النَّاسُ وَ اسْتَغْفِرُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(199)

پھر (اے قریشیو!) تم بھی وہیں سے پلٹو جہاں سے دوسرے لوگ پلٹتے ہیں اور اللہ سے مغفرت طلب کرو ،بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

فَاِذَا قَضَیْتُمْ مَّنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَذِكْرِكُمْ اٰبَآءَكُمْ اَوْ اَشَدَّ ذِكْرًاؕ-فَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا وَ مَا لَهٗ فِی الْاٰخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ(200)

پھر جب اپنے حج کے کام پورے کرلوتو اللہ کا ذکر کرو جیسے اپنے باپ دادا کا ذکر کرتے تھے بلکہ اس سے زیادہ (ذکر کرو) اور کوئی آدمی یوں کہتا ہے کہ اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں دیدے اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں ۔

وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ(201)

اور کوئی یوں کہتا ہے کہ اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما اور ہمیں آخرت میں (بھی) بھلائی عطا فرما اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔

اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ نَصِیْبٌ مِّمَّا كَسَبُوْاؕ-وَ اللّٰهُ سَرِیْعُ الْحِسَابِ(202)

ان لوگوں کے لئے ان کے کمائے ہوئے اعمال سے حصہ ہے اور اللہ جلد حساب کرنے والا ہے۔

وَ اذْكُرُوا اللّٰهَ فِیْۤ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدٰتٍؕ-فَمَنْ تَعَجَّلَ فِیْ یَوْمَیْنِ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِۚ-وَ مَنْ تَاَخَّرَ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِۙ-لِمَنِ اتَّقٰىؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ اِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ(203)

اور گنتی کے دنوں میں اللہ کا ذکر کرو تو جو جلدی کرکے دو دن میں (منیٰ سے) چلا جائے اس پر کچھ گناہ نہیں اور جو پیچھے رہ جائے تو اس پر (بھی) کوئی گناہ نہیں ۔ (یہ بشارت) پرہیزگار کے لئے ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم اسی کی طرف اٹھائے جاؤ گے۔

وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّعْجِبُكَ قَوْلُهٗ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ یُشْهِدُ اللّٰهَ عَلٰى مَا فِیْ قَلْبِهٖۙ-وَ هُوَ اَلَدُّ الْخِصَامِ(204)

اور لوگوں میں سے کوئی وہ ہے کہ دنیا کی زندگی میں اس کی بات تمہیں بہت اچھی لگتی ہے اور وہ اپنے دل کی بات پر اللہ کو گواہ بناتا ہے حالانکہ وہ سب سے زیادہ جھگڑا کرنے والا ہے۔

وَ اِذَا تَوَلّٰى سَعٰى فِی الْاَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیْهَا وَ یُهْلِكَ الْحَرْثَ وَ النَّسْلَؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ الْفَسَادَ(205)

اور جب پیٹھ پھیرکر جاتا ہے تو کوشش کرتا ہے کہ زمین میں فساد پھیلائے اور کھیت اور مویشی ہلاک کرے اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا۔

وَ اِذَا قِیْلَ لَهُ اتَّقِ اللّٰهَ اَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْاِثْمِ فَحَسْبُهٗ جَهَنَّمُؕ-وَ لَبِئْسَ الْمِهَادُ(206)

اور جب اس سے کہا جائے کہ اللہ سے ڈرو تو اسے ضد مزید گناہ پر ابھارتی ہے تو ایسے کو جہنم کافی ہے اور وہ ضرور بہت برا ٹھکانہ ہے۔

وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِیْ نَفْسَهُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ رَءُوْفٌۢ بِالْعِبَادِ(207)

اور لوگوں میں سے کوئی وہ ہے جو اللہ کی رضا تلاش کرنے کے لئے اپنی جان بیچ دیتا ہے اور اللہ بندوں پر بڑا مہربان ہے۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪-وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(208)

اے ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

فَاِنْ زَلَلْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْكُمُ الْبَیِّنٰتُ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(209)

اور اگر تم اپنے پاس روشن دلائل آجانے کے بعد بھی لغزش کھاؤ تو جان لو کہ اللہ زبردست حکمت والا ہے۔

هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیَهُمُ اللّٰهُ فِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ قُضِیَ الْاَمْرُؕ-وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ(210)

لوگ تواسی چیز کا انتظار کررہے ہیں کہ بادلوں کے سایوں میں ان کے پاس اللہ کا عذاب اور فرشتے آجائیں اور فیصلہ کردیا جائے اوراللہ ہی کی طرف سب کام لوٹائے جاتے ہیں۔

سَلْ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ كَمْ اٰتَیْنٰهُمْ مِّنْ اٰیَةٍۭ بَیِّنَةٍؕ-وَ مَنْ یُّبَدِّلْ نِعْمَةَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ(211)

بنی اسرائیل سے پوچھو کہ ہم نے انہیں کتنی روشن نشانیاں دیں اور جو اللہ کی نعمت کواپنے پاس آنے کے بعد بدل دے تو بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے۔

زُیِّنَ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا وَ یَسْخَرُوْنَ مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْاۘ-وَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ(212)

کافروں کی نگاہ میں دنیا کی زندگی کو خوشنما بنادیا گیا اور وہ مسلمانوں پرہنستے ہیں اور (اللہ سے) ڈرنےوالے قیامت کے دن ان کافروں سے اوپر ہوں گے اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق عطا فرماتا ہے۔

كَانَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً- فَبَعَثَ اللّٰهُ النَّبِیّٖنَ مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ۪-وَ اَنْزَلَ مَعَهُمُ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ لِیَحْكُمَ بَیْنَ النَّاسِ فِیْمَا اخْتَلَفُوْا فِیْهِؕ-وَ مَا اخْتَلَفَ فِیْهِ اِلَّا الَّذِیْنَ اُوْتُوْهُ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ الْبَیِّنٰتُ بَغْیًۢا بَیْنَهُمْۚ-فَهَدَى اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَا اخْتَلَفُوْا فِیْهِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِهٖؕ-وَ اللّٰهُ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(213)

تمام لوگ ایک دین پر تھے تو اللہ نے انبیاء بھیجے خوشخبری دیتے ہوئے اور ڈر سناتے ہوئے اور ان کے ساتھ سچی کتاب اتاری تاکہ وہ لوگوں کے درمیان ان کے اختلافات میں فیصلہ کردے اورجن لوگوں کو کتاب دی گئی انہوں نے ہی اپنے باہمی بغض و حسد کی وجہ سے کتاب میں اختلاف کیا (یہ اختلاف )اس کے بعد(کیا) کہ ان کے پاس روشن احکام آچکے تھے تو اللہ نے ایمان والوں کو اپنے حکم سے اُس حق بات کی ہدایت دی جس میں لوگ جھگڑ رہے تھے اور اللہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ دکھاتا ہے۔

اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا یَاْتِكُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْؕ-مَسَّتْهُمُ الْبَاْسَآءُ وَ الضَّرَّآءُ وَ زُلْزِلُوْا حَتّٰى یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ مَتٰى نَصْرُ اللّٰهِؕ-اَلَاۤ اِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ(214)

کیا تمہارا یہ گمان ہے کہ جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ ابھی تم پرپہلے لوگوں جیسی حالت نہ آئی۔ انہیں سختی اور شدت پہنچی اور انہیں زور سے ہلا ڈالا گیا یہاں تک کہ رسول اور اس کے ساتھ ایمان والے کہہ اٹھے: اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن لو! بیشک اللہ کی مدد قریب ہے۔

یَسْــٴَـلُوْنَكَ مَا ذَا یُنْفِقُوْنَؕ-قُلْ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ خَیْرٍ فَلِلْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِؕ-وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ(215)

آپ سے سوال کرتے ہیں کیا خرچ کریں ؟تم فرماؤ: جو کچھ مال نیکی میں خرچ کرو تو و ہ ماں باپ اور قریب کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافر کے لئے ہے اور تم جو بھلائی کرو بیشک اللہ اسے جانتا ہے۔

كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِتَالُ وَ هُوَ كُرْهٌ لَّكُمْۚ-وَ عَسٰۤى اَنْ تَكْرَهُوْا شَیْــٴًـا وَّ هُوَ خَیْرٌ لَّكُمْۚ-وَ عَسٰۤى اَنْ تُحِبُّوْا شَیْــٴًـا وَّ هُوَ شَرٌّ لَّكُمْؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(216)

تم پر جہاد فرض کیا گیا ہے حالانکہ وہ تمہیں ناگوار ہے اورقریب ہے کہ کوئی بات تمہیں ناپسند ہوحالانکہ وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں پسند آئے حالانکہ وہ تمہارے حق میں بری ہو اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِیْهِؕ-قُلْ قِتَالٌ فِیْهِ كَبِیْرٌؕ-وَ صَدٌّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ كُفْرٌۢ بِهٖ وَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِۗ-وَ اِخْرَاجُ اَهْلِهٖ مِنْهُ اَكْبَرُ عِنْدَ اللّٰهِۚ-وَ الْفِتْنَةُ اَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِؕ-وَ لَا یَزَالُوْنَ یُقَاتِلُوْنَكُمْ حَتّٰى یَرُدُّوْكُمْ عَنْ دِیْنِكُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوْاؕ-وَ مَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِیْنِهٖ فَیَمُتْ وَ هُوَ كَافِرٌ فَاُولٰٓىٕكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(217)

آپ سے ماہِ حرام میں جہاد کرنے کے بارے میں سوال کرتے ہیں ، تم فرماؤ: اس مہینے میں لڑنا بڑا گناہ ہے اور اللہ کی راہ سے روکنا اور اس پر ایمان نہ لانا اور مسجد حرام سے روکنااور اس کے رہنے والوں کو وہاں سے نکال دینا اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ بڑا گناہ ہے اورفتنہ قتل سے بڑا جرم ہے اوروہ ہمیشہ تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان سے ہوسکے توتمہیں تمہارے دین سے پھیردیں اور تم میں جو کوئی اپنے دین سے مرتد ہوجائے پھر کافر ہی مرجائے تو ان لوگوں کے تمام اعمال دنیا و آخرت میں برباد ہوگئے اور وہ دوزخ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۙ-اُولٰٓىٕكَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(218)

بیشک وہ لوگ جو ایمان لائے اور وہ جنہوں نے اللہ کے لئے اپنے گھر بار چھوڑدئیے اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا وہ رحمت الٰہی کے امیدوار ہیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِؕ-قُلْ فِیْهِمَاۤ اِثْمٌ كَبِیْرٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ٘-وَ اِثْمُهُمَاۤ اَكْبَرُ مِنْ نَّفْعِهِمَاؕ-وَ یَسْــٴَـلُوْنَكَ مَا ذَا یُنْفِقُوْنَ۬ؕ-قُلِ الْعَفْوَؕ-كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُوْنَ(219)

آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق سوال کرتے ہیں ۔ تم فرمادو: ان دونوں میں کبیرہ گناہ ہے اور لوگوں کیلئے کچھ دنیوی منافع بھی ہیں اور ان کا گناہ ان کے نفع سے زیادہ بڑا ہے۔آپ سے سوال کرتے ہیں کہ (اللہ کی راہ میں ) کیا خرچ کریں ؟ تم فرماؤ: جو زائد بچے۔ اسی طرح اللہ تم سے آیتیں بیان فرماتا ہے تاکہ تم غوروفکر کرو۔

فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ الْیَتٰمٰىؕ-قُلْ اِصْلَاحٌ لَّهُمْ خَیْرٌؕ-وَ اِنْ تُخَالِطُوْهُمْ فَاِخْوَانُكُمْؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِؕ-وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَاَعْنَتَكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(220)

دنیااور آخرت کے کاموں میں (غوروفکر کرلیاکرو) اور تم سے یتیموں کا مسئلہ پوچھتے ہیں ۔تم فرماؤ: ان کا بھلا کرنا بہتر ہے اور اگر ان کے ساتھ اپنا خرچہ ملالو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور اللہ بگاڑنے والے کو سنوارنے والے سے جداخوب جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت میں ڈال دیتا۔ بیشک اللہ زبردست حکمت والا ہے۔

وَ لَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكٰتِ حَتّٰى یُؤْمِنَّؕ-وَ لَاَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِكَةٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَتْكُمْۚ-وَ لَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِیْنَ حَتّٰى یُؤْمِنُوْاؕ-وَ لَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِكٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَكُمْؕ-اُولٰٓىٕكَ یَدْعُوْنَ اِلَى النَّارِ ۚۖ-وَ اللّٰهُ یَدْعُوْۤا اِلَى الْجَنَّةِ وَ الْمَغْفِرَةِ بِاِذْنِهٖۚ-وَ یُبَیِّنُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ(221)

اورمشرکہ عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک مسلمان نہ ہوجائیں اور بیشک مسلمان لونڈی مشرکہ عورت سے اچھی ہے اگرچہ وہ تمہیں پسند ہو اور (مسلمان عورتوں کو) مشرکوں کے نکاح میں نہ دو جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں اور بیشک مسلمان غلام مشرک سے اچھا ہے اگرچہ وہ مشرک تمہیں پسندہو، وہ دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے حکم سے جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اور اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔

وَ یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ الْمَحِیْضِؕ-قُلْ هُوَ اَذًىۙ-فَاعْتَزِلُوا النِّسَآءَ فِی الْمَحِیْضِۙ-وَ لَا تَقْرَبُوْهُنَّ حَتّٰى یَطْهُرْنَۚ-فَاِذَا تَطَهَّرْنَ فَاْتُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ اَمَرَكُمُ اللّٰهُؕ-اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِیْنَ(222)

اور تم سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں تم فرماؤ: وہ ناپاکی ہے تو حیض کے دنوں میں عورتوں سے الگ رہو اور ان کے قریب نہ جاؤ جب تک پاک نہ ہوجائیں پھر جب خوب پاک ہوجائیں تو ان کے پاس وہاں سے جاؤ جہاں سے تمہیں اللہ نے حکم دیاہے ، بیشک اللہ بہت توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے اور خوب صاف ستھرے رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔

نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ۪-فَاْتُوْا حَرْثَـكُمْ اَنّٰى شِئْتُمْ٘-وَ قَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ مُّلٰقُوْهُؕ-وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ(223)

تمہاری عورتیں تمہارے لئے کھیتیاں ہیں تو اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہوآؤ اور اپنے فائدے کا کام پہلے کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم اس سے ملنے والے ہو اور اے حبیب ! ایمان والوں کوبشارت دو۔

وَ لَا تَجْعَلُوا اللّٰهَ عُرْضَةً لِّاَیْمَانِكُمْ اَنْ تَبَرُّوْا وَ تَتَّقُوْا وَ تُصْلِحُوْا بَیْنَ النَّاسِؕ-وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(224)

اور اپنی قسموں کی وجہ سے اللہ کے نام کو احسان کرنے اور پرہیزگاری اختیارکرنے او ر لوگوں میں صلح کرانے میں آڑنہ بنالواور اللہ سننے والا، جاننے والا ہے۔

لَا یُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِكُمْ وَ لٰـكِنْ یُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوْبُكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ(225)

اور اللہ ان قسموں میں تمہاری گرفت نہیں فرمائے گاجو بے ارادہ زبان سے نکل جائے ہاں اس پر گرفت فرماتا ہے جن کا تمہارے دلوں نے قصد کیا ہو اور اللہ بہت بخشنے والا،بڑا حلم والا ہے۔

لِلَّذِیْنَ یُؤْلُوْنَ مِنْ نِّسَآىٕهِمْ تَرَبُّصُ اَرْبَعَةِ اَشْهُرٍۚ-فَاِنْ فَآءُوْ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(226)

اور وہ جو اپنی بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھابیٹھیں ان کیلئے چار مہینے کی مہلت ہے، پس اگر اس مدت میں وہ رجوع کرلیں تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

وَ اِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَاِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(227)

اور اگر وہ طلاق کاپختہ ارادہ کرلیں تو اللہ سننے والا، جاننے والا ہے۔

وَ الْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوْٓءٍؕ-وَ لَا یَحِلُّ لَهُنَّ اَنْ یَّكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ فِیْۤ اَرْحَامِهِنَّ اِنْ كُنَّ یُؤْمِنَّ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِؕ-وَ بُعُوْلَتُهُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِیْ ذٰلِكَ اِنْ اَرَادُوْۤا اِصْلَاحًاؕ-وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪-وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْهِنَّ دَرَجَةٌؕ-وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(228)

اور طلاق والی عورتیں اپنی جانوں کو تین حیض تک روکے رکھیں اور انہیں حلال نہیں کہ اس کوچھپائیں جو اللہ نے ان کے پیٹ میں پیدا کیا ہے اگر اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتی ہیں اور ان کے شوہر اس مدت کے اندر انہیں پھیر لینے کا حق رکھتے ہیں اگروہ اصلاح کا ارادہ رکھتے ہوں اور عورتوں کیلئے بھی مردوں پر شریعت کے مطابق ایسے ہی حق ہے جیسا ( ان کا)عورتوں پر ہے اور مردوں کو ان پر فضیلت حاصل ہے اور اللہ غالب، حکمت والا ہے۔

اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪-فَاِمْسَاكٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحٌۢ بِاِحْسَانٍؕ-وَ لَا یَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّاۤ اٰتَیْتُمُوْهُنَّ شَیْــٴًـا اِلَّاۤ اَنْ یَّخَافَاۤ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِؕ-فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِۙ-فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَا فِیْمَا افْتَدَتْ بِهٖؕ-تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَعْتَدُوْهَاۚ-وَ مَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ(229)

طلاق دو بار تک ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یااچھے طریقے سے چھوڑ دینا ہے اور تمہارے لئے جائز نہیں کہ تم نے جو کچھ عورتوں کو دیاہو اس میں سے کچھ واپس لو مگر اس صورت میں کہ دونوں کو اندیشہ ہو کہ وہ اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکیں گے تو اگر تمہیں خوف ہو کہ میاں بیوی اللہ کی حدوں کو قائم نہ کرسکیں گے تو ان پر اُس (مالی معاوضے) میں کچھ گناہ نہیں جو عورت بدلے میں دے کر چھٹکارا حاصل کرلے، یہ اللہ کی حدیں ہیں ، ان سے آگے نہ بڑھو اور جو اللہ کی حدوں سے آگے بڑھے تو وہی لوگ ظالم ہیں ۔

فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗؕ-فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَاۤ اَنْ یَّتَرَاجَعَاۤ اِنْ ظَنَّاۤ اَنْ یُّقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِؕ-وَ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ یُبَیِّنُهَا لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ(230)

پھر اگر شوہر بیوی کو (تیسری) طلاق دیدے تو اب وہ عورت اس کیلئے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے، پھر وہ دوسرا شوہراگر اسے طلاق دیدے تو ان دونوں پر ایک دوسرے کی طرف لوٹ آنے میں کچھ گناہ نہیں اگر وہ یہ سمجھیں کہ (اب) اللہ کی حدوں کو قائم رکھ لیں گے اور یہ اللہ کی حدیں ہیں جنہیں وہ دانش مندوں کے لئے بیان کرتا ہے۔

وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَاَمْسِكُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ سَرِّحُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ ۪-وَّ لَا تُمْسِكُوْهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْاۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗؕ-وَ لَا تَتَّخِذُوْۤا اٰیٰتِ اللّٰهِ هُزُوًا٘-وَّ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ مَاۤ اَنْزَلَ عَلَیْكُمْ مِّنَ الْكِتٰبِ وَ الْحِكْمَةِ یَعِظُكُمْ بِهٖؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ(231)

اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اوروہ اپنی (عدت کی اختتامی) مدت (کے قریب) تک پہنچ جائیں تو اس وقت انہیں اچھے طریقے سے روک لو یا اچھے طریقے سے چھوڑ دو اور انہیں نقصان پہنچانے کے لئے نہ روک رکھو تاکہ تم(ان پر) زیادتی کرو اور جو ایسا کرے تو اس نے اپنی جان پر ظلم کیا اور اللہ کی آیتوں کو ٹھٹھا مذاق نہ بنالو اور اپنے اوپر اللہ کا احسان یاد کرو اور اس نے تم پر جو کتاب اور حکمت اتاری ہے (اسے یاد کرو) اس کے ذریعے وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ سب کچھ جاننے والا ہے۔

وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوْهُنَّ اَنْ یَّنْكِحْنَ اَزْوَاجَهُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَهُمْ بِالْمَعْرُوْفِؕ-ذٰلِكَ یُوْعَظُ بِهٖ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِؕ-ذٰلِكُمْ اَزْكٰى لَكُمْ وَ اَطْهَرُؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(232)

اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور ان کی(عدت کی) مدت پوری ہوجائے تو اے عورتوں کے والیو! انہیں اپنے شوہروں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ آپس میں شریعت کے موافق رضا مند ہوجائیں ۔یہ نصیحت اسے دی جاتی ہے جو تم میں سے اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو۔ یہ تمہارے لئے زیادہ ستھرا اور پاکیزہ کام ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَهُنَّ حَوْلَیْنِ كَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَةَؕ-وَ عَلَى الْمَوْلُوْدِ لَهٗ رِزْقُهُنَّ وَ كِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِؕ-لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ اِلَّا وُسْعَهَاۚ-لَا تُضَآرَّ وَالِدَةٌۢ بِوَلَدِهَا وَ لَا مَوْلُوْدٌ لَّهٗ بِوَلَدِهٖۗ-وَ عَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذٰلِكَۚ-فَاِنْ اَرَادَا فِصَالًا عَنْ تَرَاضٍ مِّنْهُمَا وَ تَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَاؕ-وَ اِنْ اَرَدْتُّمْ اَنْ تَسْتَرْضِعُوْۤا اَوْلَادَكُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ اِذَا سَلَّمْتُمْ مَّاۤ اٰتَیْتُمْ بِالْمَعْرُوْفِؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(233)

اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں ، (یہ حکم) اس کے لئے (ہے) جو دودھ پلانے کی مدت پوری کرنا چاہے اور بچے کے باپ پر رواج کے مطابق عورتوں کے کھانے اور پہننے کی ذمہ داری ہے۔ کسی جان پر اتنا ہی بوجھ رکھا جائے گا جتنی اس کی طاقت ہو ۔ماں کو اس کی اولاد کی وجہ سے تکلیف نہ دی جائے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کی وجہ تکلیف دی جائے اور جو باپ کا قائم مقام ہے اس پر بھی ایسا ہی (حکم) ہے پھر اگر ماں باپ دونوں آپس کی رضامندی اور مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر گناہ نہیں اور اگر تم چاہو کہ( دوسری عورتوں سے) اپنے بچوں کو دودھ پلواؤ تو بھی تم پر کوئی مضائقہ نہیں جب کہ جومعاوضہ دینا تم نے مقرر کیا ہو وہ بھلائی کے ساتھ ادا کردو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔

وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًاۚ-فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ فِیْمَا فَعَلْنَ فِیْۤ اَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ(234)

اور تم میں سے جو مرجائیں اور بیویاں چھوڑیں تو وہ بیویاں چار مہینے اور دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں تو جب وہ اپنی (اختتامی) مدت کو پہنچ جائیں تو اے والیو! تم پر اس کام میں کوئی حرج نہیں جو عورتیں اپنے معاملہ میں شریعت کے مطابق کرلیں اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے۔

وَ لَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ فِیْمَا عَرَّضْتُمْ بِهٖ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَآءِ اَوْ اَكْنَنْتُمْ فِیْۤ اَنْفُسِكُمْؕ-عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ سَتَذْكُرُوْنَهُنَّ وَ لٰـكِنْ لَّا تُوَاعِدُوْهُنَّ سِرًّا اِلَّاۤ اَنْ تَقُوْلُوْا قَوْلًا مَّعْرُوْفًا۬ؕ-وَ لَا تَعْزِمُوْا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتّٰى یَبْلُغَ الْكِتٰبُ اَجَلَهٗؕ-وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ فَاحْذَرُوْهُۚ-وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ(235)

اور تم پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں جو اشارے کنائے سے تم عورتوں کو نکاح کا پیغام دو یا اپنے دل میں چھپا رکھو۔ اللہ کو معلوم ہے کہ اب تم ان کا تذکرہ کرو گے لیکن ان سے خفیہ وعدہ نہ کررکھو مگر یہ کہ شریعت کے مطابق کوئی بات کہہ لو اور عقد ِنکاح کو پختہ نہ کرنا جب تک (عدت کا) لکھا ہوا (حکم) اپنی (اختتامی) مدت کو نہ پہنچ جائے اور جان لو کہ اللہ تمہارے دل کی جانتا ہے تو اس سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ بہت بخشنے والا، حلم والا ہے۔

لَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ اِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ مَا لَمْ تَمَسُّوْهُنَّ اَوْ تَفْرِضُوْا لَهُنَّ فَرِیْضَةً ۚۖ-وَّ مَتِّعُوْهُنَّۚ-عَلَى الْمُوْسِعِ قَدَرُهٗ وَ عَلَى الْمُقْتِرِ قَدَرُهٗۚ-مَتَاعًۢا بِالْمَعْرُوْفِۚ-حَقًّا عَلَى الْمُحْسِنِیْنَ(236)

اگر تم عورتوں کو طلاق دیدو توجب تک تم نے ان کو چھوا نہ ہو یا کوئی مہر نہ مقرر کرلیا ہو تب تک تم پر کچھ مطالبہ نہیں اور ان کو (ایک جوڑا) برتنے کو دو ۔ مالدار پر اس کی طاقت کے مطابق اور تنگدست پر اس کی طاقت کے مطابق دینا لازم ہے۔ شرعی دستور کے مطابق انہیں فائدہ پہنچاؤ ،یہ بھلائی کرنے والوں پر واجب ہے۔

وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِیْضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ اِلَّاۤ اَنْ یَّعْفُوْنَ اَوْ یَعْفُوَا الَّذِیْ بِیَدِهٖ عُقْدَةُ النِّكَاحِؕ-وَ اَنْ تَعْفُوْۤا اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰىؕ-وَ لَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(237)

اور اگر تم عورتوں کو انہیں چھونے سے پہلے طلاق دیدو اور تم ان کے لئے کچھ مہر بھی مقرر کرچکے ہو تو جتنا تم نے مقرر کیا تھا اس کا آدھا واجب ہے مگر یہ کہ عورتیں کچھ مہر معاف کر دیں یا وہ (شوہر) زیاد ہ دیدے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے اور اے مردو! تمہارا زیادہ دینا پرہیزگاری کے زیادہ نزدیک ہے اور آپس میں ایک دوسرے پر احسان کرنا نہ بھولو بیشک اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔

حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ-وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ(238)

تمام نمازوں کی پابندی کرو اور خصوصاً درمیانی نماز کی اوراللہ کے حضور ادب سے کھڑے ہوا کرو۔

فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا اَوْ رُكْبَانًاۚ-فَاِذَاۤ اَمِنْتُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَمَا عَلَّمَكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ(239)

پھر اگرتم خوف کی حالت میں ہو توپیدل یا سوار (جیسے ممکن ہو نماز پڑھ لو) پھر جب حالت ِاطمینان میں ہوجاؤ تو اللہ کو یاد کرو جیسا اس نے تمہیں سکھایا ہے جو تم نہ جانتے تھے۔

وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا ۚۖ-وَّصِیَّةً لِّاَزْوَاجِهِمْ مَّتَاعًا اِلَى الْحَوْلِ غَیْرَ اِخْرَاجٍۚ-فَاِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ فِیْ مَا فَعَلْنَ فِیْۤ اَنْفُسِهِنَّ مِنْ مَّعْرُوْفٍؕ-وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(240)

اور جو تم میں مرجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ اپنی عورتوں کے لئے (انہیں گھروں سے) نکالے بغیر سال بھر تک خرچہ دینے کی وصیت کرجائیں پھر اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر اس معاملے میں کوئی گرفت نہیں جو وہ اپنے بارے میں شریعت کے مطابق کریں اور اللہ زبردست، حکمت والا ہے۔

وَ لِلْمُطَلَّقٰتِ مَتَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِؕ-حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِیْنَ(241)

اور طلاق والی عورتوں کے لئے بھی شرعی دستور کے مطابق خرچہ ہے، یہ پرہیزگاروں پر واجب ہے۔

كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ (242)

اللہ اسی طرح تمہارے لئے اپنی آیتیں کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم سمجھو۔

اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَ هُمْ اُلُوْفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ۪- فَقَالَ لَهُمُ اللّٰهُ مُوْتُوْا۫- ثُمَّ اَحْیَاهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰـكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْكُرُوْنَ(243)

اے حبیب! کیا تم نے ان لوگوں کو نہ دیکھا تھا جو موت کے ڈر سے ہزاروں کی تعداد میں اپنے گھروں سے نکلے تو اللہ نے ان سے فرمایا :مرجاؤ پھر انہیں زندہ فرما دیا، بیشک اللہ لوگوں پر فضل کرنے والا ہے مگر اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔

وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(244)

اور اللہ کی راہ میں لڑواور جان لو کہ اللہ سننے والا، جاننے والاہے۔

مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَهٗ لَهٗۤ اَضْعَافًا كَثِیْرَةًؕ-وَ اللّٰهُ یَقْبِضُ وَ یَبْصُۜطُ۪-وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ(245)

ہے کوئی جو اللہ کواچھا قرض دے تو اللہ اس کے لئے اس قرض کو بہت گنا بڑھا دے اور اللہ تنگی دیتا ہے اور وسعت دیتا ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔

اَلَمْ تَرَ اِلَى الْمَلَاِ مِنْۢ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ مِنْۢ بَعْدِ مُوْسٰىۘ-اِذْ قَالُوْا لِنَبِیٍّ لَّهُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِكًا نُّقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ-قَالَ هَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِتَالُ اَلَّا تُقَاتِلُوْاؕ-قَالُوْا وَ مَا لَنَاۤ اَلَّا نُقَاتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ قَدْ اُخْرِجْنَا مِنْ دِیَارِنَا وَ اَبْنَآىٕنَاؕ-فَلَمَّا كُتِبَ عَلَیْهِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْهُمْؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ(246)

اے حبیب! کیا تم نے بنی اسرائیل کے ایک گروہ کو نہ دیکھا جو موسیٰ کے بعد ہوا ،جب انہوں نے اپنے ایک نبی سے کہا کہ ہمارے لیے ایک بادشاہ مقرر کر دیں تاکہ ہم اللہ کی راہ میں لڑیں ، اس نبی نے فرمایا: کیا ایسا تو نہیں ہوگا کہ اگر تم پر جہاد فرض کیا جائے تو پھر تم جہاد نہ کرو؟ انہوں نے کہا: ہمیں کیا ہوا کہ ہم اللہ کی راہ میں نہ لڑیں حالانکہ ہمیں ہمارے وطن اور ہماری اولاد سے نکال دیا گیا ہے تو پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا تو ان میں سے تھوڑے سے لوگوں کے علاوہ (بقیہ) نے منہ پھیر لیا اور اللہ ظالموں کوخوب جانتا ہے۔

وَ قَالَ لَهُمْ نَبِیُّهُمْ اِنَّ اللّٰهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوْتَ مَلِكًاؕ-قَالُوْۤا اَنّٰى یَكُوْنُ لَهُ الْمُلْكُ عَلَیْنَا وَ نَحْنُ اَحَقُّ بِالْمُلْكِ مِنْهُ وَ لَمْ یُؤْتَ سَعَةً مِّنَ الْمَالِؕ-قَالَ اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰىهُ عَلَیْكُمْ وَ زَادَهٗ بَسْطَةً فِی الْعِلْمِ وَ الْجِسْمِؕ-وَ اللّٰهُ یُؤْتِیْ مُلْكَهٗ مَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(247)

اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا :بیشک اللہ نے طالوت کو تمہارا بادشاہ مقرر کیا ہے ۔وہ کہنے لگے: اسے ہمارے او پر کہاں سے بادشاہی حاصل ہوگئی حالانکہ ہم اس سے زیادہ سلطنت کے مستحق ہیں اور اسے مال میں بھی وسعت نہیں دی گئی ۔اس نبی نے فرمایا: اسے اللہ نے تم پر چن لیا ہے اور اسے علم اور جسم میں کشادگی زیادہ دی ہے اور اللہ جس کو چاہے اپنا ملک دے اور اللہ وسعت والا، علم والا ہے۔

وَ قَالَ لَهُمْ نَبِیُّهُمْ اِنَّ اٰیَةَ مُلْكِهٖۤ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ التَّابُوْتُ فِیْهِ سَكِیْنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ بَقِیَّةٌ مِّمَّا تَرَكَ اٰلُ مُوْسٰى وَ اٰلُ هٰرُوْنَ تَحْمِلُهُ الْمَلٰٓىٕكَةُؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(248)

اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا: اس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ تابوت آجائے گاجس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے اور معزز موسیٰ او ر معزز ہارون کی چھوڑی ہوئی چیزوں کا بقیہ ہے ، فرشتے اسے اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ بیشک اس میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان والے ہو۔

فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوْتُ بِالْجُنُوْدِۙ-قَالَ اِنَّ اللّٰهَ مُبْتَلِیْكُمْ بِنَهَرٍۚ-فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَیْسَ مِنِّیْۚ-وَ مَنْ لَّمْ یَطْعَمْهُ فَاِنَّهٗ مِنِّیْۤ اِلَّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةًۢ بِیَدِهٖۚ-فَشَرِبُوْا مِنْهُ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْهُمْؕ-فَلَمَّا جَاوَزَهٗ هُوَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗۙ-قَالُوْا لَا طَاقَةَ لَنَا الْیَوْمَ بِجَالُوْتَ وَ جُنُوْدِهٖؕ-قَالَ الَّذِیْنَ یَظُنُّوْنَ اَنَّهُمْ مُّلٰقُوا اللّٰهِۙ- كَمْ مِّنْ فِئَةٍ قَلِیْلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِیْرَةًۢ بِاِذْنِ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(249)

پھر جب طالوت لشکروں کو لے کر شہر سے جدا ہوا تو اس نے کہا: بیشک اللہ تمہیں ایک نہر کے ذریعے آزمانے والا ہے تو جو اس نہر سے پانی پئے گاوہ میرا نہیں ہے اور جو نہ پئے گا وہ میرا ہے سوائے اس کے جو ایک چلو اپنے ہاتھ سے بھرلے تو ان میں سے تھوڑے سے لوگوں کے علاوہ سب نے اس نہر سے پانی پی لیا پھر جب طالوت اور اس کے ساتھ والے مسلمان نہر سے پار ہوگئے توانہوں نے کہا: ہم میں آج جالوت اور اس کے لشکروں کے ساتھ مقابلے کی طاقت نہیں ہے ۔(لیکن) جواللہ سے ملنے کا یقین رکھتے تھے انہوں نے کہا: بہت دفعہ چھوٹی جماعت اللہ کے حکم سے بڑی جماعت پر غالب آئی ہے اور اللہ صبرکرنے والوں کے ساتھ ہے۔

وَ لَمَّا بَرَزُوْا لِجَالُوْتَ وَ جُنُوْدِهٖ قَالُوْا رَبَّنَاۤ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَﭤ(250)

پھر جب وہ جالوت اور اس کے لشکروں کے سامنے آئے تو انہوں نے عرض کی: اے ہمارے رب! ہم پر صبر ڈال دے اور ہمیں ثابت قدمی عطا فرما اورکافر قوم کے مقابلے میں ہماری مددفرما۔

فَهَزَمُوْهُمْ بِاِذْنِ اللّٰهِ ﳜ وَ قَتَلَ دَاوٗدُ جَالُوْتَ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ-وَ لَوْ لَا دَفْعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍۙ-لَّفَسَدَتِ الْاَرْضُ وَ لٰـكِنَّ اللّٰهَ ذُوْ فَضْلٍ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(251)

تو انہوں نے اللہ کے حکم سے دشمنوں کو بھگا دیا اور داؤد نے جالوت کو قتل کردیااور اللہ نے اسے سلطنت اورحکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھادیا اور اگر اللہ لوگوں میں ایک کے ذریعے دوسرے کو دفع نہ کرے تو ضرور زمین تباہ ہوجائے مگر اللہ سارے جہان پر فضل کرنے والا ہے۔

تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّؕ-وَ اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ(252)

یہ اللہ کی آیتیں ہیں جو اے حبیب! ہم آپ کے سامنے حق کے ساتھ پڑھتے ہیں اور بیشک تم رسولوں میں سے ہو۔

تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍۘ-مِنْهُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍؕ-وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِؕ-وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِیْنَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ لٰـكِنِ اخْتَلَفُوْا فَمِنْهُمْ مَّنْ اٰمَنَ وَ مِنْهُمْ مَّنْ كَفَرَؕ-وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلُوْا۫-وَ لٰـكِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ(253)

یہ رسول ہیں ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پرفضیلت عطا فرمائی ،ان میں کسی سے اللہ نے کلام فرمایا اور کوئی وہ ہے جسے سب پر درجوں بلند ی عطا فرمائی اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو کھلی نشانیاں دیں اور پاکیزہ روح سے اس کی مدد کی اور اگر اللہ چاہتا تو ان کے بعد والے آپس میں نہ لڑتے جبکہ ان کے پاس کھلی نشانیاں آچکی تھیں لیکن انہوں نے آپس میں اختلاف کیا توان میں کوئی مومن رہا اور کوئی کافر ہوگیا اور اگراللہ چاہتا تو وہ نہ لڑتے مگر اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خُلَّةٌ وَّ لَا شَفَاعَةٌؕ-وَ الْكٰفِرُوْنَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ(254)

اے ایمان والو! ہمارے دیئے ہوئے رزق میں سے اللہ کی راہ میں اس دن کے آنے سے پہلے خرچ کرلو جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہوگی اور نہ کافروں کے لئے دوستی اور نہ شفاعت ہوگی اور کافر ہی ظالم ہیں۔

اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ-اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ﳛ لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌؕ-لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِؕ-مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖؕ-یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْۚ-وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَۚ-وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَۚ-وَ لَا یَـٴُـوْدُهٗ حِفْظُهُمَاۚ-وَ هُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ(255)

اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ خود زندہ ہے ، دوسروں کو قائم رکھنے والاہے، اسے نہ اونگھ آتی ہے اور نہ نیند ، جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں سب اسی کا ہے ۔ کون ہے جو اس کے ہاں اس کی اجازت کے بغیرسفارش کرے؟ وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے اور لوگ اس کے علم میں سے اتنا ہی حاصل کر سکتے ہیں جتنا وہ چاہے، اس کی کرسی آسمان اور زمین کو اپنی وسعت میں لئے ہوئے ہے اور ان کی حفاظت اسے تھکانہیں سکتی اور وہی بلند شان والا،عظمت والاہے۔

لَاۤ اِكْرَاهَ فِی الدِّیْنِ ﳛ قَدْ تَّبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَیِّۚ-فَمَنْ یَّكْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰىۗ-لَا انْفِصَامَ لَهَاؕ-وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(256)

دین میں کوئی زبردستی نہیں ،بیشک ہدایت کی راہ گمراہی سے خوب جدا ہوگئی ہے تو جو شیطان کو نہ مانے اور اللہ پر ایمان لائے اس نے بڑا مضبوط سہارا تھام لیا جس سہارے کو کبھی کھلنا نہیں اوراللہ سننے والا، جاننے والاہے۔

اَللّٰهُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْاۙ-یُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ۬ؕ-وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَوْلِیٰٓـٴُـھُمُ الطَّاغُوْتُۙ- یُخْرِجُوْنَهُمْ مِّنَ النُّوْرِ اِلَى الظُّلُمٰتِؕ-اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(257)

اللہ مسلمانوں کا والی ہے انہیں اندھیروں سے نور کی طرف نکالتا ہے اور جو کافر ہیں ان کے حمایتی شیطان ہیں وہ انہیں نور سے اندھیروں کی طرف نکالتے ہیں ۔ یہی لوگ دوزخ والے ہیں ،یہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔

اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْ حَآجَّ اِبْرٰهٖمَ فِیْ رَبِّهٖۤ اَنْ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَۘ-اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّیَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُۙ-قَالَ اَنَا اُحْیٖ وَ اُمِیْتُؕ-قَالَ اِبْرٰهٖمُ فَاِنَّ اللّٰهَ یَاْتِیْ بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَاْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِیْ كَفَرَؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ(258)

اے حبیب! کیا تم نے اس کونہ دیکھا تھا جس نے ابراہیم سے اس کے رب کے بارے میں اس بنا پر جھگڑا کیا کہ اللہ نے اسے بادشاہی دی ہے ،جب ابراہیم نے فرمایا: میرا رب وہ ہے جوزندگی دیتا ہے اور موت دیتا ہے۔ اس نے کہا: میں بھی زندگی دیتا ہوں اور موت دیتا ہوں ۔ابراہیم نے فرمایا: تو اللہ سورج کو مشرق سے لاتا ہے پس تو اسے مغرب سے لے آ ۔ تو اس کافر کے ہوش اڑ گئے اور اللہ ظالموں کوہدایت نہیں دیتا۔

اَوْ كَالَّذِیْ مَرَّ عَلٰى قَرْیَةٍ وَّ هِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَاۚ-قَالَ اَنّٰى یُحْیٖ هٰذِهِ اللّٰهُ بَعْدَ مَوْتِهَاۚ-فَاَمَاتَهُ اللّٰهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهٗؕ-قَالَ كَمْ لَبِثْتَؕ-قَالَ لَبِثْتُ یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍؕ-قَالَ بَلْ لَّبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ اِلٰى طَعَامِكَ وَ شَرَابِكَ لَمْ یَتَسَنَّهْۚ-وَ انْظُرْ اِلٰى حِمَارِكَ وَ لِنَجْعَلَكَ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَ انْظُرْ اِلَى الْعِظَامِ كَیْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوْهَا لَحْمًاؕ-فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَهٗۙ-قَالَ اَعْلَمُ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(259)

یا (کیا تم نے ) اس شخص کو (نہ دیکھا) جس کا ایک بستی پر گزر ہوا اور وہ بستی اپنی چھتوں کے بل گری پڑی تھی تو اس شخص نے کہا: اللہ انہیں ان کی موت کے بعد کیسے زندہ کرے گا؟ تو اللہ نے اسے سو سال موت کی حالت میں رکھا پھراسے زندہ کیا، (پھر اس شخص سے) فرمایا: تم یہاں کتنا عرصہ ٹھہرے ہو؟ اس نے عرض کی: میں ایک دن یا ایک دن سے بھی کچھ کم وقت ٹھہرا ہوں گا ۔ اللہ نے فرمایا: (نہیں ) بلکہ تو یہاں سوسال ٹھہرا ہے اور اپنے کھانے اور پانی کو دیکھ کہ اب تک بدبودار نہیں ہوا اور اپنے گدھے کو دیکھ ( جس کی ہڈیاں تک سلامت نہ رہیں ) اور یہ (سب) اس لئے (کیا گیا ہے) تاکہ ہم تمہیں لوگوں کے لئے ایک نشانی بنادیں۔

وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اَرِنِیْ كَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتٰىؕ-قَالَ اَوَ لَمْ تُؤْمِنْؕ-قَالَ بَلٰى وَ لٰـكِنْ لِّیَطْمَىٕنَّ قَلْبِیْؕ-قَالَ فَخُذْ اَرْبَعَةً مِّنَ الطَّیْرِ فَصُرْهُنَّ اِلَیْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلٰى كُلِّ جَبَلٍ مِّنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ یَاْتِیْنَكَ سَعْیًاؕ-وَ اعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(260)

اور جب ابراہیم نے عرض کی: اے میرے رب! تومجھے دکھا دے کہ تو مُردوں کو کس طرح زندہ فرمائے گا؟ اللہ نے فرمایا: کیا تجھے یقین نہیں؟ ابراہیم نے عرض کی: یقین کیوں نہیں مگر یہ (چاہتا ہوں) کہ میرے دل کو قرار آجائے۔ اللہ نے فرمایا :توپرندوں میں سے کوئی چار پرندے پکڑ لوپھر انہیں اپنے ساتھ مانوس کرلو پھر ان سب کا ایک ایک ٹکڑا ہر پہاڑ پر رکھ دو پھر انہیں پکارو تو وہ تمہارے پاس دوڑتے ہوئے چلے آئیں گے اور جان رکھو کہ اللہ غالب حکمت والا ہے۔

مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍؕ-وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(261)

ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس دانے کی طرح ہے جس نے سات بالیاں اگائیں ،ہر بالی میں سو دانے ہیں اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لئے چاہے اور اللہ وسعت والا، علم والا ہے۔

اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ثُمَّ لَا یُتْبِعُوْنَ مَاۤ اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّ لَاۤ اَذًىۙ-لَّهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(262)

وہ لوگ جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر اپنے خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتاتے ہیں اور نہ تکلیف دیتے ہیں ان کا انعام ان کے رب کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّ مَغْفِرَةٌ خَیْرٌ مِّنْ صَدَقَةٍ یَّتْبَعُهَاۤ اَذًىؕ-وَ اللّٰهُ غَنِیٌّ حَلِیْمٌ(263)

اچھی بات کہنا اور معاف کردینا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد ستانا ہو اور اللہ بے پرواہ، حلم والا ہے۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ-كَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَهٗ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِؕ-فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْهِ تُرَابٌ فَاَصَابَهٗ وَابِلٌ فَتَرَكَهٗ صَلْدًاؕ-لَا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّمَّا كَسَبُوْاؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ(264)

اے ایمان والو! احسان جتا کر اور تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے برباد نہ کردو اس شخص کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھلاوے کے لئے خرچ کرتا ہے اور اللہ اور قیامت پر ایمان نہیں لاتا تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چکنا پتھر ہوجس پر مٹی ہے تواس پر زورداربارش پڑی جس نے اسے صاف پتھر کر چھوڑا، ایسے لوگ اپنے کمائے ہوئے اعمال سے کسی چیز پر قدرت نہ پائیں گے اور اللہ کافروں کوہدایت نہیں دیتا۔

وَ مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ وَ تَثْبِیْتًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍۭ بِرَبْوَةٍ اَصَابَهَا وَابِلٌ فَاٰتَتْ اُكُلَهَا ضِعْفَیْنِۚ-فَاِنْ لَّمْ یُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(265)

اور جولوگ اپنے مال اللہ کی خوشنودی چاہنے کیلئے اور اپنے دلوں کو ثابت قدم رکھنے کیلئے خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس باغ کی سی ہے جو کسی اونچی زمین پر ہو اس پر زوردار بارش پڑی تو وہ باغ دگنا پھل لایا پھر اگر زور دار بارش نہ پڑے تو ہلکی سی پھوار ہی کافی ہے اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔

اَیَوَدُّ اَحَدُكُمْ اَنْ تَكُوْنَ لَهٗ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِیْلٍ وَّ اَعْنَابٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُۙ-لَهٗ فِیْهَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِۙ- وَ اَصَابَهُ الْكِبَرُ وَ لَهٗ ذُرِّیَّةٌ ضُعَفَآءُﳚ -فَاَصَابَهَاۤ اِعْصَارٌ فِیْهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْؕ-كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُوْنَ(266)

کیا تم میں کوئی یہ پسند کرے گا کہ اس کے پاس کھجور اور انگوروں کاایک باغ ہو جس کے نیچے ندیاں بہتی ہوں ، اس کے لئے اس میں ہر قسم کے پھل ہوں اور اسے بڑھاپا آجائے اور حال یہ ہو کہ اس کے کمزور وناتوان بچے ہوں پھر اس پر ایک بگولا آئے جس میں آگ ہو توسارا باغ جل جائے۔ اللہ تم سے اسی طرح اپنی آیتیں کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم غوروفکر کرو۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا كَسَبْتُمْ وَ مِمَّاۤ اَخْرَجْنَا لَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ۪-وَ لَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْهُ تُنْفِقُوْنَ وَ لَسْتُمْ بِاٰخِذِیْهِ اِلَّاۤ اَنْ تُغْمِضُوْا فِیْهِؕ-وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ(267)

اے ایمان والو! اپنی پاک کمائیوں میں سے اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالا ہے (اللہ کی راہ میں ) کچھ خرچ کرو اور خرچ کرتے ہوئے خاص ناقص مال (دینے) کا ارادہ نہ کرو حالانکہ (اگر وہی تمہیں دیا جائے تو) تم اسے چشم پوشی کئے بغیر قبول نہیں کروگے اور جان رکھو کہ اللہ بے پرواہ، حمد کے لائق ہے۔

اَلشَّیْطٰنُ یَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَ یَاْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَآءِۚ-وَ اللّٰهُ یَعِدُكُمْ مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَ فَضْلًاؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(268)

شیطان تمہیں محتاجی کااندیشہ دلاتا ہے اور بے حیائی کاحکم دیتا ہے اور اللہ تم سے اپنی طرف سے بخشش اور فضل کاوعدہ فرماتا ہے اور اللہ وسعت و الا، علم والا ہے۔

یُّؤْتِی الْحِكْمَةَ مَنْ یَّشَآءُۚ-وَ مَنْ یُّؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ اُوْتِیَ خَیْرًا كَثِیْرًاؕ-وَ مَا یَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الْاَلْبَابِ(269)

اللہ جسے چاہتا ہے حکمت دیتا ہے اور جسے حکمت دی جائے تو بیشک اسے بہت زیادہ بھلائی مل گئی اور عقل والے ہی نصیحت مانتے ہیں۔

وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَةٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُهٗؕ-وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ(270)

اور تم جو خرچ کرو یا کوئی نذر مانو اللہ اسے جانتا ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔

اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا هِیَۚ-وَ اِنْ تُخْفُوْهَا وَ تُؤْتُوْهَا الْفُقَرَآءَ فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْؕ-وَ یُكَفِّرُ عَنْكُمْ مِّنْ سَیِّاٰتِكُمْؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ(271)

اگر تم اعلانیہ خیرات دو گے تو وہ کیا ہی اچھی بات ہے اور اگرتم چھپا کر فقیروں کو دو تویہ تمہارے لئے سب سے بہتر ہے اور اللہ تم سے تمہاری کچھ برائیاں مٹا دے گا اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے۔

لَیْسَ عَلَیْكَ هُدٰىهُمْ وَ لٰـكِنَّ اللّٰهَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُؕ-وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَلِاَنْفُسِكُمْؕ-وَ مَا تُنْفِقُوْنَ اِلَّا ابْتِغَآءَ وَجْهِ اللّٰهِؕ-وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ یُّوَفَّ اِلَیْكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَ(272)

لوگوں کوہدایت دے دینا تم پر لازم نہیں، ہاں اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے اور تم جو اچھی چیز خرچ کرو تو وہ تمہارے لئے ہی فائدہ مند ہے اور تم اللہ کی خوشنودی چاہنے کیلئے ہی خرچ کرو اور جو مال تم خرچ کرو گے وہ تمہیں پوراپورا دیا جائے گا اور تم پر کوئی زیادتی نہیں کی جائے گی۔

لِلْفُقَرَآءِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ضَرْبًا فِی الْاَرْضِ٘-یَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ اَغْنِیَآءَ مِنَ التَّعَفُّفِۚ-تَعْرِفُهُمْ بِسِیْمٰىهُمْۚ-لَا یَسْــٴَـلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًاؕ-وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ(273)

ان فقیروں کے لئے جو اللہ کے راستے میں روک دئیے گئے، وہ زمین میں چل پھر نہیں سکتے۔ ناواقف انہیں سوال کرنے سے بچنے کی وجہ سے مالدار سمجھتے ہیں۔ تم انہیں ان کی علامت سے پہچان لو گے۔ وہ لوگوں سے لپٹ کر سوال نہیں کرتے اور تم جو خیرات کرو اللہ اسے جانتا ہے۔

اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(274)

وہ لوگ جو رات میں اور دن میں، پوشیدہ اور اعلانیہ اپنے مال خیرات کرتے ہیں ان کے لئے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔ ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ-فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَؕ-وَ اَمْرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِؕ-وَ مَنْ عَادَ فَاُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(275)

جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر اس شخص کے کھڑے ہونے کی طرح جسے آسیب نے چھو کر پاگل بنا دیا ہو۔ یہ سزا اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے کہا: خریدوفروخت بھی تو سود ہی کی طرح ہے حالانکہ اللہ نے خریدوفروخت کو حلال کیا اور سود کو حرام کیا تو جس کے پاس اس کے رب کی طرف سے نصیحت آئی پھر وہ باز آ گیا تو اس کیلئے حلال ہے وہ جو پہلے گزر چکا اور اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے اور جو دوبارہ ایسی حرکت کریں گے تو وہ دوزخی ہیں، وہ اس میں مدتوں رہیں گے۔

یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِیْمٍ(276)

اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور اللہ کسی ناشکرے، بڑے گنہگار کو پسند نہیں کرتا۔

اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ لَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(277)

بیشک وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(278)

اے ایمان والو! اگر تم ایمان والے ہو تو اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو۔

فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۚ-وَ اِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْۚ-لَا تَظْلِمُوْنَ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ(279)

پھر اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو اللہ اور اللہ کے رسول کی طرف سے لڑائی کا یقین کرلو اور اگر تم توبہ کرو تو تمہارے لئے اپنا اصل مال لینا جائز ہے۔ نہ تم کسی کو نقصان پہنچاؤ اور نہ تمہیں نقصان ہو۔

وَ اِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَیْسَرَةٍؕ-وَ اَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(280)

اور اگر مقروض تنگدست ہو تو اسے آسانی تک مہلت دو اور تمہارا قرض کو صدقہ کردینا تمہارے لئے سب سے بہتر ہے اگر تم جان لو۔

وَ اتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْهِ اِلَى اللّٰهِۗ-ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ(281)

اور اس دن سے ڈرو جس میں تم اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر ہر جان کو اس کی کمائی بھرپور دی جائے گی اور ان پر ظلم نہیں ہوگا۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوْهُؕ-وَ لْیَكْتُبْ بَّیْنَكُمْ كَاتِبٌۢ بِالْعَدْلِ۪-وَ لَا یَاْبَ كَاتِبٌ اَنْ یَّكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللّٰهُ فَلْیَكْتُبْۚ-وَ لْیُمْلِلِ الَّذِیْ عَلَیْهِ الْحَقُّ وَ لْیَتَّقِ اللّٰهَ رَبَّهٗ وَ لَا یَبْخَسْ مِنْهُ شَیْــٴًـاؕ-فَاِنْ كَانَ الَّذِیْ عَلَیْهِ الْحَقُّ سَفِیْهًا اَوْ ضَعِیْفًا اَوْ لَا یَسْتَطِیْعُ اَنْ یُّمِلَّ هُوَ فَلْیُمْلِلْ وَلِیُّهٗ بِالْعَدْلِؕ-وَ اسْتَشْهِدُوْا شَهِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِكُمْۚ-فَاِنْ لَّمْ یَكُوْنَا رَجُلَیْنِ فَرَجُلٌ وَّ امْرَاَتٰنِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَآءِ اَنْ تَضِلَّ اِحْدٰىهُمَا فَتُذَكِّرَ اِحْدٰىهُمَا الْاُخْرٰىؕ-وَ لَا یَاْبَ الشُّهَدَآءُ اِذَا مَا دُعُوْاؕ-وَ لَا تَسْــٴَـمُوْۤا اَنْ تَكْتُبُوْهُ صَغِیْرًا اَوْ كَبِیْرًا اِلٰۤى اَجَلِهٖؕ-ذٰلِكُمْ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰهِ وَ اَقْوَمُ لِلشَّهَادَةِ وَ اَدْنٰۤى اَلَّا تَرْتَابُوْۤا اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً حَاضِرَةً تُدِیْرُوْنَهَا بَیْنَكُمْ فَلَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَلَّا تَكْتُبُوْهَاؕ-وَ اَشْهِدُوْۤا اِذَا تَبَایَعْتُمْ۪-وَ لَا یُضَآرَّ كَاتِبٌ وَّ لَا شَهِیْدٌ۬ؕ-وَ اِنْ تَفْعَلُوْا فَاِنَّهٗ فُسُوْقٌۢ بِكُمْؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-وَ یُعَلِّمُكُمُ اللّٰهُؕ-وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ(282)

اے ایمان والو! جب تم ایک مقرر مدت تک کسی قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو اور تمہارے درمیان کسی لکھنے والے کو انصاف کے ساتھ (معاہدہ) لکھنا چاہئے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اللہ نے سکھایا ہے تو اسے لکھ دینا چاہئے اور جس شخص پر حق لازم آتا ہے وہ لکھاتا جائے اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور اس حق میں سے کچھ کمی نہ کرے پھر جس پر حق آتا ہے اگر وہ بے عقل یا کمزور ہو یا لکھوا نہ سکتا ہو تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ لکھوا دے اور اپنے مردوں میں سے دو گواہ بنالوپھر اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ان گواہوں میں سے (منتخب کرلو) جنہیں تم پسند کرو تاکہ (اگر) ان میں سے ایک عورت بھولے تو دوسری اسے یاد دلادے، اور جب گواہوں کو بلایا جائے تو وہ آنے سے انکار نہ کریں اور قرض چھوٹا ہو یا بڑا اسے اس کی مدت تک لکھنے میں اکتاؤ نہیں۔ یہ اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف کی بات ہے اوراس میں گواہی خوب ٹھیک رہے گی اور یہ اس سے قریب ہے کہ تم (بعد میں) شک میں نہ پڑو (ہر معاہدہ لکھا کرو) مگر یہ کہ کوئی ہاتھوں ہاتھ سودا ہوجس کا تم آپس میں لین دین کرو تو اس کے نہ لکھنے میں تم پر کوئی حرج نہیں اور جب خرید و فروخت کرو تو گواہ بنالیا کرو اور نہ کسی لکھنے والے کوکوئی نقصان پہنچایا جائے اور نہ گواہ کو (یانہ لکھنے والا کوئی نقصان پہنچائے اور نہ گواہ ) اور اگر تم ایسا کرو گے تو یہ تمہاری نافرمانی ہوگی اور اللہ سے ڈرو اور اللہ تمہیں سکھاتا ہے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔

وَ اِنْ كُنْتُمْ عَلٰى سَفَرٍ وَّ لَمْ تَجِدُوْا كَاتِبًا فَرِهٰنٌ مَّقْبُوْضَةٌؕ-فَاِنْ اَمِنَ بَعْضُكُمْ بَعْضًا فَلْیُؤَدِّ الَّذِی اؤْتُمِنَ اَمَانَتَهٗ وَ لْیَتَّقِ اللّٰهَ رَبَّهٗؕ-وَ لَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَؕ-وَ مَنْ یَّكْتُمْهَا فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلْبُهٗؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ(283)

اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے والا نہ پاؤ تو (قرض خواہ کے) قبضے میں گِروی چیز ہو اور اگر تمہیں ایک دوسرے پر اطمینان ہوتو وہ (مقروض) جسے امانت دار سمجھا گیا تھا وہ اپنی امانت ادا کردے اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور گواہی نہ چھپاؤ اور جو گواہی چھپائے گا تو اس کا دل گنہگار ہے اور اللہ تمہارے کاموں کو خوب جاننے والا ہے۔

لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِؕ-وَ اِنْ تُبْدُوْا مَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اَوْ تُخْفُوْهُ یُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللّٰهُؕ-فَیَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(284)

جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے اور جو کچھ تمہارے دل میں ہے اگر تم اسے ظاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ تم سے اس کا حساب لے گا تو جسے چاہے گا بخش دے گا اور جسے چاہے گا سزادے گا اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مِنْ رَّبِّهٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَؕ-كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ مَلٰٓىٕكَتِهٖ وَ كُتُبِهٖ وَ رُسُلِهٖ۫-لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِهٖ۫-وَ قَالُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا ﱪ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَ اِلَیْكَ الْمَصِیْرُ(285)

رسول اس پر ایمان لایا جو اس کے رب کی طرف سے اس کی طرف نازل کیا گیا اور مسلمان بھی۔ سب اللہ پراور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر یہ کہتے ہوئے ایمان لائے کہ ہم اس کے کسی رسول پر ایمان لانے میں فرق نہیں کرتے اورانہوں نے عرض کی: اے ہمارے رب!ہم نے سنا اور مانا، (ہم پر) تیری معافی ہو اور تیری ہی طرف پھرنا ہے۔

لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاؕ-لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ عَلَیْهَا مَا اكْتَسَبَتْؕ-رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَاۤ اِنْ نَّسِیْنَاۤ اَوْ اَخْطَاْنَاۚ-رَبَّنَا وَ لَا تَحْمِلْ عَلَیْنَاۤ اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهٗ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَاۚ-رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖۚ-وَ اعْفُ عَنَّاٙ-وَ اغْفِرْ لَنَاٙ-وَ ارْحَمْنَاٙ-اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ(286)

اللہ کسی جان پر اس کی طاقت کے برابر ہی بوجھ ڈالتا ہے ۔ کسی جان نے جو اچھاکمایا وہ اسی کیلئے ہے اور کسی جان نے جو برا کمایا اس کا وبال اسی پر ہے ۔اے ہمارے رب! اگر ہم بھولیں یا خطا کریں تو ہماری گرفت نہ فرما ،اے ہمارے رب! اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر رکھا تھا، اے ہمارے رب!اور ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں طاقت نہیں اور ہمیں معاف فرمادے اور ہمیں بخش دے اور ہم پر مہربانی فرما، تو ہمارا مالک ہے پس کافر قوم کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔